پیر , اکتوبر 13 2025

سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش، ایف بی آر کا کریک ڈاؤن شروع

ایف بی آر کی نئی سوشل میڈیا ٹیم نے سینکڑوں مشتبہ ٹیکس چوروں کو شناخت کرلیا، 400 ارب روپے کی وصولی کا ہدف مقرر

سوشل میڈیا پر غیر معمولی طرزِ زندگی اور دولت کی کھلی نمائش کرنے والے بالآخر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ریڈار پر آ گئے ہیں، جس نے اربوں روپے کے اثاثے رکھنے کے باوجود معمولی یا صفر آمدنی ظاہر کرنے والے افراد کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایف بی آر نے خصوصی مانیٹرنگ ٹیم قائم کی ہے جو شہری مراکز میں سوشل میڈیا صارفین کی نگرانی کر رہی ہے اور اب تک سینکڑوں مشتبہ افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق یہ افراد، جو انسٹاگرام، فیس بک اور دیگر پلیٹ فارمز پر خود کو ارب پتی ظاہر کرتے ہیں، اصل میں ٹیکس گوشواروں میں یا تو بالکل آمدنی ظاہر نہیں کرتے یا بہت معمولی اعداد و شمار پیش کرتے ہیں۔ یہ ٹیم ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو سروس (I&I IRS) کی سربراہی میں کام کر رہی ہے، جس کا مقصد ایسے لوگوں کو بے نقاب کرنا ہے جو بظاہر شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں لیکن ٹیکس کے دائرے سے باہر ہیں۔

ایف بی آر نے تین سے چار بڑے شعبے منتخب کیے ہیں جہاں سے ٹیکس چوری کی شرح زیادہ سمجھی جا رہی ہے، جن میں ایونٹ مینجمنٹ، لگژری کار شو رومز اور ریئل اسٹیٹ ٹائیکونز سرفہرست ہیں۔ حکام کے مطابق، ایک ایونٹ مینیجمنٹ کمپنی کی نشاندہی ہوئی ہے جس نے صرف ایک شادی پر 14 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کیے، جبکہ کمپنی ماہانہ 4 سے 6 تقاریب منعقد کرتی ہے۔ اس کے باوجود، کمپنی کی آمدنی رسمی طور پر نہ ہونے کے برابر ظاہر کی گئی ہے۔

ایف بی آر نے ملک بھر میں 450 ان لینڈ ریونیو سروس انسپکٹرز تعینات کر دیے ہیں تاکہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جا سکے اور اہداف حاصل کیے جا سکیں۔ اس مہم کے ذریعے حکومت کا ہدف 400 ارب روپے کی اضافی ٹیکس وصولی ہے، جو موجودہ مالی سال 2024-25 کے مجموعی ٹیکس کلیکشن ہدف 14.13 کھرب روپے میں شامل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، 1600 سے زائد آڈیٹرز کی بھرتی کا عمل بھی جاری ہے تاکہ اس عمل کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔

اس کریک ڈاؤن کا پس منظر اس وقت بنا جب ایف بی آر نے 2024 کے انکم ٹیکس گوشواروں کی جانچ کی اور حیران کن طور پر یہ انکشاف ہوا کہ پورے ملک میں صرف 1100 افراد نے ایک ارب روپے یا اس سے زائد مالیت کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ حیرت کی بات یہ تھی کہ صرف 100 افراد نے تین ارب روپے یا اس سے زیادہ مالیت/آمدنی گوشواروں میں ظاہر کی ہے۔ ان اعداد و شمار نے ایف بی آر کو اس نتیجے پر پہنچایا کہ ملک میں ہزاروں ایسے افراد موجود ہیں جو حقیقی مالی حیثیت چھپا رہے ہیں۔

یہ مانیٹرنگ ٹیم سوشل میڈیا پر فعال ایسے صارفین کی سرگرمیوں کو باریک بینی سے دیکھ رہی ہے، جو شادیوں، پرتعیش تقریبات، بیرون ملک تعطیلات، مہنگی گاڑیوں، زیورات اور مہنگے برانڈز کی خریداری کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں۔ ان مشتبہ افراد کے خلاف اب ٹیکس نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں، اور ان کے اثاثوں و اخراجات کا موازنہ ان کے ٹیکس ریٹرنز سے کیا جا رہا ہے۔

ایف بی آر کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرضوں اور مالی معاونت کے حصول کے لیے اپنی ٹیکس بیس میں اضافے کا دباؤ ہے۔ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی رپورٹس میں بھی بارہا پاکستان کی کمزور ٹیکس وصولی پر تشویش ظاہر کی جا چکی ہے، جو جی ڈی پی کے لحاظ سے جنوبی ایشیا میں سب سے کم سطح پر ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایف بی آر اس مہم کو شفاف، مسلسل اور بلاامتیاز انداز میں جاری رکھتا ہے تو نہ صرف قومی خزانے کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا بلکہ ٹیکس کلچر کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔ تاہم، ماضی کے تجربات سے یہ بھی واضح ہے کہ ایسی کارروائیوں کا نتیجہ صرف اسی صورت میں نکلتا ہے جب سیاسی مداخلت نہ ہو اور قانون نافذ کرنے والے ادارے آزادانہ طور پر کام کریں۔

دوسری جانب، یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ بہت سے بااثر افراد یا تو فیک کمپنیوں کے ذریعے اپنی دولت چھپاتے ہیں یا دیگر ممالک میں اکاؤنٹس رکھتے ہیں۔ ایف بی آر نے اس پہلو پر بھی نظر رکھنے کا عندیہ دیا ہے، اور کہا ہے کہ جلد بین الاقوامی مالیاتی معلومات کے تبادلے کے معاہدوں سے بھی فائدہ اٹھایا جائے گا۔

پاکستان میں ٹیکس نیٹ کا وسیع ہونا ایک دیرینہ ضرورت رہا ہے، اور سوشل میڈیا کی بدولت اب ان افراد تک پہنچنا آسان ہوتا جا رہا ہے جو اپنی دولت کو شوکیس کرتے ہیں مگر ریاست کو اس کا حصہ دینے سے گریزاں ہیں۔ یہ نئی مہم اس سلسلے میں ایک بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے – بشرطیکہ اس پر عملدرآمد ماضی کی طرح کاغذی نہ رہے۔

#FBR #SocialMediaTax #TaxEvaders #Pakistan #WealthTax #LuxuryLifestyle #PakistaniInfluencers #TaxCrackdown

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے