پاکستانی ٹیم نے دبئی میں طویل میٹنگ کی، میڈیا سے دوری اور ماہر نفسیات کی خدمات بھی حاصل کرلی گئیں

ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے میں آج پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیمیں ایک بار پھر دبئی کے میدان میں مدمقابل ہوں گی، جہاں گزشتہ ہفتے کے متنازع میچ کے بعد ایک اور ہائی وولٹیج مقابلے کی توقع ہے۔ اس میچ کے لیے ایک بار پھر زمبابوے سے تعلق رکھنے والے اینڈی پائی کرافٹ کو میچ ریفری تعینات کیے جانے پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے، جو پہلے میچ کے بعد “ہینڈ شیک” تنازع کے باعث خبروں میں رہے تھے۔
پاکستانی ٹیم نے میچ سے قبل ہوٹل میں طویل میٹنگ کی، جبکہ پریس کانفرنس کو کسی وجہ کے بغیر منسوخ کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ٹیم منیجمنٹ نے کھلاڑیوں کو میڈیا سے مکمل طور پر دور رہنے اور کھیل پر فوکس کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ آئی سی سی اکیڈمی میں دونوں ٹیموں نے الگ الگ پریکٹس سیشن کیے، لیکن پاکستانی ٹیم نے کسی بھی صحافی سے رابطہ نہیں رکھا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے دباؤ کے لمحات سے نمٹنے کے لیے اسپورٹس سائیکولوجسٹ ڈاکٹر راحیل کی خدمات حاصل کرلی ہیں، جنہوں نے دو روز قبل ٹیم کو جوائن کیا۔ ڈاکٹر راحیل کھلاڑیوں کے حوصلے بلند رکھنے کے لیے لیکچرز دے رہے ہیں، تاکہ وہ دباؤ میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔ یہ حکمت عملی ورلڈ کپ 2023 میں بھی آزمائی جاچکی ہے۔
ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے کھلاڑیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ٹیم بھارتی شکست سے سبق سیکھ کر بہتر کارکردگی دکھائے گی۔ ٹیم منیجمنٹ کے ساتھ ہونے والی اہم بیٹھک میں کھلاڑیوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سپر فور مرحلے میں وہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق کارکردگی دکھائیں گے۔
دوسری جانب آئی سی سی کی جانب سے اینڈی پائی کرافٹ کی دوبارہ بطور میچ ریفری تعیناتی پر کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ گزشتہ اتوار کو پاک بھارت میچ میں ہینڈ شیک سے شروع ہونے والا تنازع پاکستان کی 7 وکٹوں کی شکست تک جاری رہا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پائی کرافٹ کی دوبارہ تقرری اس تاثر کو تقویت دیتی ہے کہ آئی سی سی نے معاملے کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے۔
دبئی میں آج کا میچ ایک بار پھر کشیدہ ماحول میں متوقع ہے۔ گروپ مرحلے کے پہلے مقابلے میں بھارت نے پاکستان کو یکطرفہ انداز میں شکست دی تھی، جہاں گرین شرٹس صرف 127 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔ بھارتی اسپنرز کلدیپ یادیو اور اکسر پٹیل نے مجموعی طور پر 5 وکٹیں لے کر پاکستانی بیٹنگ لائن کی کمر توڑ دی تھی۔

اب دبئی اسٹیڈیم میں ایک ہفتے بعد روایتی حریف ایک اور بڑے ٹکراؤ کے لیے تیار ہیں۔ میچ اتوار کی شام کو کھیلا جائے گا، جبکہ پاکستانی ٹیم کو سپر فور مرحلے میں صرف پانچ دن کے دوران تین میچز کھیلنے ہیں۔ منگل کو پاکستان سری لنکا سے ابوظبی میں اور جمعرات کو بنگلہ دیش سے دبئی میں مقابلہ کرے گا۔
ایشیا کپ کے اس مرحلے میں ہر میچ نہ صرف ٹیموں کے لیے فائنل کی راہ ہموار کرے گا بلکہ شائقین کے جذبات اور توقعات کو بھی نئی سمت دے گا۔ پاکستانی ٹیم کے لیے یہ میچ صرف مقابلہ نہیں بلکہ ساکھ اور اعتماد کی بحالی کا موقع ہے۔ اگر ٹیم بھارت سے شکست کا بدلہ لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ کارکردگی ایشیا کپ کے باقی میچز میں حوصلہ افزائی کا ذریعہ بنے گی۔
پاکستان بمقابلہ بھارت آج کا میچ کئی حوالوں سے اہم ہے، نہ صرف میدان میں بلکہ میدان سے باہر بھی۔ کشیدہ ماحول، میڈیا سے گریز، ماہر نفسیات کی شمولیت اور متنازع ریفری کی واپسی جیسے عناصر اس مقابلے کو مزید دلچسپ بنا رہے ہیں۔ میچ کا نتیجہ جو بھی ہو، اس کا اثر نہ صرف ایشیا کپ بلکہ آئندہ بین الاقوامی مقابلوں پر بھی پڑے گا۔
#PAKvIND #AsiaCup #Cricket #PakistanCricket #TeamIndia #CricketFever #Rivalry #IndvsPak