اتوار , اکتوبر 12 2025

سامعہ حجاب نے سابق منگیتر کو معاف کرنے کی وجہ بتادی

ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے کہا کہ معافی والدین کے اصرار اور یقین دہانی پر دی، مالی یا قانونی ڈیل کی کوئی بنیاد نہیں

معروف ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے سابق منگیتر حسن زاہد کو ہراساں کرنے، بلیک میلنگ اور دھمکانے کے باوجود معاف کرنے کی اصل وجہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ انہوں نے کسی مالی یا قانونی ڈیل کے تحت نہیں بلکہ انسانی ہمدردی، خاندانی روایات اور والدین کی یقین دہانی پر کیا۔

انسٹاگرام پر جاری کی گئی ویڈیو میں سامعہ حجاب نے بتایا کہ واقعے کے بعد ان پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ انہوں نے مبینہ طور پر حسن زاہد کو معاف کرنے کے بدلے رقم یا فائدہ حاصل کیا، تاہم انہوں نے ان تمام چہ مگوئیوں کو سختی سے مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا، “لوگ سوال کرتے ہیں کہ میں نے کتنے پیسوں میں معاف کیا؟ لیکن سچ یہ ہے کہ ایسی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں۔”

سامعہ نے بتایا کہ جب انہوں نے حسن زاہد کے خلاف آواز بلند کی، تو انہیں اندازہ ہوا کہ پاکستان میں خواتین کیوں ایسے معاملات پر خاموش رہتی ہیں۔ “جب کوئی لڑکی خود پر ہونے والی زیادتی کے خلاف کھڑی ہوتی ہے تو معاشرہ اسے ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیتا ہے۔”

ٹک ٹاکر کے مطابق اگرچہ 25 فیصد لوگ ان پر الزامات لگا رہے تھے، لیکن 75 فیصد عوام ان کے ساتھ کھڑی رہی، جس سے انہیں ہمت اور حوصلہ ملا۔ انہوں نے کہا، “اسی حمایت کی بدولت میں سامنے آئی اور اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کی۔”

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی لڑکی کا کسی لڑکے سے تعلق کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ اسے ہراساں کرے یا اس کی مرضی کے بغیر رابطہ رکھے۔ انہوں نے معاشرتی رویوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب متاثرہ لڑکیاں بولتی ہیں، تو ان ہی پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔

حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے سامعہ حجاب نے بتایا کہ ان کے سابق منگیتر کے والدین ان کے گھر آئے اور نہایت عاجزی سے معافی مانگی۔ “ان کے والدین روئے اور انہوں نے وعدہ کیا کہ ایسا کچھ دوبارہ نہیں ہوگا، نہ وہ خود نقصان پہنچائیں گے اور نہ ان کا بیٹا۔”

سامعہ کے مطابق حسن زاہد نے پولیس کی حراست میں اپنے تمام گناہوں کا اعتراف کیا اور وعدہ کیا کہ وہ آئندہ ایسی حرکت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا، “ہمارے بزرگوں کا یہی کہنا ہے کہ جب کوئی سچے دل سے معافی مانگے تو اسے معاف کر دینا چاہیے، اور میں نے یہی کیا۔”

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا فیصلہ صرف حسن زاہد کو معاف کرنے کا تھا، تاکہ اس کی سزا اس کے خاندان کو نہ ملے۔ انہوں نے کہا، “میں نے اس کے والدین کو دیکھتے ہوئے اور ان کی ضمانت پر یہ فیصلہ کیا۔”

واضح رہے کہ یکم ستمبر کو سامعہ حجاب نے حسن زاہد پر ہراساں کرنے، بلیک میل کرنے اور دھمکانے کے سنگین الزامات لگائے تھے، جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حسن زاہد کو گرفتار کیا۔ ابتدائی طور پر انہیں جسمانی ریمانڈ پر رکھا گیا، بعد ازاں عدالتی حکم پر جیل منتقل کر دیا گیا۔

اس واقعے کو سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر کوریج ملی، جہاں بڑی تعداد میں صارفین نے سامعہ حجاب کی بہادری کو سراہا۔ تاہم معافی کے بعد کئی صارفین نے ان کے فیصلے پر تنقید بھی کی، جس پر ٹک ٹاکر نے وضاحت پیش کی۔

یہ معاملہ پاکستان میں خواتین کے تحفظ، قانونی عمل اور معاشرتی رویوں پر ایک بار پھر روشنی ڈالتا ہے۔ خواتین کے خلاف ہراسانی کے بڑھتے ہوئے کیسز میں اکثر متاثرہ فریق کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بیشتر خواتین شکایت درج کرانے سے گریز کرتی ہیں۔ سامعہ حجاب کے کیس نے نہ صرف اس چپ کو توڑا بلکہ یہ سوال بھی اٹھایا کہ جب کوئی عورت بولتی ہے تو اسے کیوں دبایا جاتا ہے۔

ان کا یہ مؤقف کہ کسی کے والدین کی معافی اور یقین دہانی پر ایک شخص کو معاف کیا جا سکتا ہے، پاکستانی معاشرے میں صلح، معافی اور برداشت کی اقدار کو اجاگر کرتا ہے۔ تاہم، اس کے ساتھ ساتھ یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ متاثرہ افراد کو قانونی تحفظ، سماجی حمایت اور عزت دی جانی چاہیے تاکہ وہ کھل کر انصاف کی بات کر سکیں۔

سامعہ حجاب کا بیان نہ صرف ایک ذاتی فیصلے کی وضاحت ہے بلکہ ایک سماجی تبصرہ بھی ہے کہ ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانا کتنا مشکل اور معاشرتی دباؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس کیس نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد کے معاملے پر صرف قانون نہیں، بلکہ معاشرتی رویوں میں تبدیلی بھی ناگزیر ہے۔

SamiHajab #Forgiveness #Love #Humaniity #Pakistan

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے