اتوار , اکتوبر 12 2025

پنجاب میں سیلاب سے 112 ہلاکتیں، 47 لاکھ متاثر

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں دریاؤں کی طغیانی سے بڑے پیمانے پر انسانی و معاشی نقصانات کا انکشاف، ریسکیو آپریشن جاری ہیں

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں حالیہ سیلاب کے بعد نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر صوبے بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کسی نئے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 4700 سے زائد موضع جات سیلاب کی لپیٹ میں آئے، جن میں سے 26 لاکھ سے زائد افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں تاکہ متاثرین کو خوراک، طبی امداد اور جانوروں کے علاج کی سہولت فراہم کی جا سکے۔

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم اس وقت 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد بھر چکا ہے، جو پانی کے اضافی دباؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔ دوسری جانب بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم بھی 88 فیصد بھر چکا ہے، جو مستقبل میں مزید پانی چھوڑے جانے کا خدشہ بڑھا رہا ہے۔

جنوبی پنجاب کے متعدد علاقوں میں اگرچہ پانی کی سطح میں کچھ کمی آئی ہے، مگر سیلابی تباہ کاریاں بدستور جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا ایک بڑا حصہ پانی کی نذر ہونے کے باعث مسلسل دوسرے روز بھی ٹریفک کی روانی متاثر رہی، جب کہ شجاع آباد میں 15 دیہات زیر آب آنے کے بعد وہاں کی سڑکیں جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہیں اور لوگ واپس اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔

مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آنے کے باوجود حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلابی ریلے نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ لیاقت پور کے نواح میں صورت حال انتہائی تشویشناک ہے جہاں چناب کے کنارے درجنوں خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

چشتیاں میں 47 گاؤں متاثر ہوئے ہیں جبکہ راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے بھی شدید متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔ علی پور کے مقام پر واقع ہیڈ پنجند کے قریب سے اس وقت دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث مقامی آبادی کو مزید خطرات لاحق ہیں۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے قریبی چھ دیہات کا معائنہ کیا۔ وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں جاری ریسکیو و ریلیف کارروائیوں کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔

یہ دورہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت پنجاب، بالخصوص وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر قیادت انتظامیہ، متاثرین کی فوری مدد کے لیے متحرک ہے۔ تاہم، متاثرین کی تعداد اور متاثرہ علاقوں کی وسعت کو دیکھتے ہوئے ریسکیو آپریشن میں تیزی اور شفافیت کی اشد ضرورت ہے۔

سیلابی صورتحال کا تعلق صرف انسانی جانوں سے ہی نہیں بلکہ زرعی معیشت سے بھی ہے۔ ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی پانی میں ڈوب چکی ہے جس سے کپاس، مکئی، چاول اور دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان نقصانات کے اثرات آئندہ مہینوں میں غذائی قلت، روزگار کے بحران اور دیہی معیشت کی کمزوری کی صورت میں سامنے آ سکتے ہیں۔

ماہرین موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشگوئی بھی کر رکھی ہے، جس سے پانی کی سطح میں دوبارہ اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ پانی کے ذخائر کے قریب رہنے والے شہریوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور حفاظتی اقدامات جاری ہیں۔

ماضی کے تجربات سے یہ بات واضح ہے کہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے محض وقتی ریلیف اقدامات کافی نہیں ہوتے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت مستقل بنیادوں پر فلڈ مینجمنٹ سسٹم کو جدید بنائے، آبی گزرگاہوں کی صفائی اور مرمت کا عمل تسلسل سے کرے اور مقامی سطح پر ریسکیو اور ریلیف اداروں کو وسائل و تربیت فراہم کرے۔

پنجاب میں دریاؤں کی طغیانی اور مسلسل بارشوں سے پیدا ہونے والی یہ صورتحال نہ صرف انتظامیہ بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک چیلنج بن چکی ہے۔ سیلابی ریلوں سے متاثرہ لاکھوں افراد فوری امداد، بحالی اور محفوظ مستقبل کے منتظر ہیں، جبکہ حکومت پر ذمہ داری ہے کہ وہ اس آزمائش کی گھڑی میں تمام وسائل بروئے کار لا کر متاثرین کی داد رسی کو یقینی بنائے۔

PunjabFloods #PakistanFloods #FloodRelief #Humanity #HelpPunjab

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے