ایشین کرکٹ کونسل کی تحقیقات میں انڈی پائیکرافٹ کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سامنے آگئی، پی سی بی نے سخت احتجاج کیا ہے

ایشیاکپ 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی مقابلے میں میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی جانبداری اور بھارتی عہدیداروں سے ملی بھگت کا انکشاف ہوا ہے، جس نے ٹورنامنٹ کی شفافیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں جاری ٹورنامنٹ کے دوران یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزیوں پر احتجاج کیا۔
ذرائع کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی اندرونی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک وینیو منیجر کے کہنے پر میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا کو بھارتی کپتان سوریا کمار یادوو سے ہاتھ نہ ملانے کی ہدایت دی۔ یہ ہدایت ٹاس کے دوران دی گئی جب پائیکرافٹ نے سلمان سے مائیک میوٹ کرنے اور خاموشی سے ہدایت سننے کو کہا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین کے مطابق میچ ریفری کسی کھلاڑی یا کپتان کو براہ راست ہدایات نہیں دے سکتا بلکہ ٹیم منیجر کے ذریعے پیغامات پہنچانے کا پابند ہوتا ہے۔ اس کے باوجود، پائیکرافٹ نے نہ صرف براہ راست ہدایت دی بلکہ کھیل کے اس اہم لمحے میں ایک جارحانہ مؤقف اپنایا جس نے میچ کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کو مزید ہوا دی۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھی دونوں ٹیموں کے کھلاڑی ایک دوسرے سے مصافحہ کرنے سے گریزاں رہے۔ بھارتی ٹیم سیدھا اپنے ڈریسنگ روم چلی گئی جبکہ پاکستانی کپتان سلمان علی آغا نے احتجاجاً اختتامی تقریب میں شرکت نہیں کی۔ اس غیرمعمولی رویے نے کرکٹ کے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں پر گہری ضرب لگائی۔

ترجمان پاکستان ٹیم کے مطابق، میچ کے دوران نہ صرف کھلاڑیوں کو ہدایت دی گئی بلکہ عمومی تاثر یہی تھا کہ ٹاس سے لے کر اختتام تک میچ ریفری کا رویہ جانبدارانہ رہا۔ اس پر پی سی بی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ زمبابوے سے تعلق رکھنے والے ریفری اینڈی پائیکرافٹ کو فوری طور پر ایشیاکپ سے ہٹایا جائے۔ پی سی بی نے یہ بھی دھمکی دی کہ اگر مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو پاکستان ایشیاکپ کے باقی میچز میں شرکت نہیں کرے گا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاک-بھارت کرکٹ مقابلے میں غیر کھیلوں سے متعلق تنازعات نے سر اٹھایا ہو۔ ماضی میں بھی مختلف میچوں میں امپائرنگ، میچ شیڈولنگ اور سیکیورٹی انتظامات پر تنازعات سامنے آ چکے ہیں، لیکن اس بار براہ راست میچ ریفری کے کردار پر سوالات اٹھنا اس معاملے کو مزید سنگین بناتا ہے۔
ایشیاکپ جیسے اہم ٹورنامنٹ میں، جہاں دنیا بھر کے ناظرین نظریں جمائے بیٹھے ہوتے ہیں، اس طرح کے الزامات اور بدانتظامی کرکٹ کی عالمی ساکھ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ کرکٹ ماہرین اس واقعے کو کرکٹ کے ضابطہ اخلاق اور غیرجانب دارانہ انتظامی ڈھانچے کے لیے ایک ’ٹیسٹ کیس‘ قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ صرف ایک کھیل سے بڑھ کر سیاسی اور سفارتی پہلو بھی رکھتی ہے، جس میں ہر فیصلہ نہ صرف گراؤنڈ پر بلکہ اس کے باہر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس تنازع نے واضح کر دیا ہے کہ کھیل میں غیرجانبداری اور اصولوں کی پاسداری کتنی اہم ہے۔
ایشین کرکٹ کونسل کی تحقیقات کے بعد اب نگاہیں آئی سی سی پر مرکوز ہیں کہ وہ اس سنگین خلاف ورزی پر کیا مؤقف اپناتی ہے۔ اگر معاملہ دبایا گیا تو نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر رکن ممالک کے اعتماد کو شدید دھچکا پہنچ سکتا ہے۔ پاکستان کا مطالبہ ہے کہ شفافیت اور غیرجانبداری کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ ایشیاکپ جیسے بڑے ایونٹس پر کسی مخصوص ملک کے اثر و رسوخ کا سایہ نہ پڑے۔
واقعہ کے بعد شائقین کرکٹ بھی شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر میچ ریفری کو ہٹانے کے مطالبات زور پکڑتے جا رہے ہیں۔ کرکٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر فوری تادیبی کارروائی نہ کی گئی تو یہ مثال مستقبل میں مزید جانبداری کو ہوا دے سکتی ہے، جس کا خمیازہ عالمی کرکٹ کو بھگتنا پڑے گا۔
ایشیاکپ 2025 کے اس واقعے نے جہاں کرکٹ کی اخلاقی بنیادوں کو چیلنج کیا ہے، وہیں بین الاقوامی اداروں کی غیرجانب داری کو بھی کڑی آزمائش میں ڈال دیا ہے۔ اس تنازع کا انجام اب صرف کھیل نہیں بلکہ بین الاقوامی کرکٹ کے آئندہ لائحہ عمل پر اثرانداز ہوگا۔
#AsiaCup2025 #PAKvIND #Cricket #Controversy #PCB #MatchReferee