اتوار , اکتوبر 12 2025

16 ماہ میں وفاقی حکومت کے قرضوں میں 13 ہزار ارب روپے کا اضافہ

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کے ابتدائی 16 مہینوں میں پاکستان پر مجموعی قرضوں اور واجبات کا بوجھ 94 ہزار 197 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حالیہ جاری کردہ دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے مارچ 2024 سے جون 2025 کے دوران اپنے 16 ماہ کے دور اقتدار میں مجموعی طور پر 13 ہزار 78 ارب روپے کے قرضے حاصل کیے۔ ان اعداد و شمار سے ملک کے مالیاتی بوجھ کی سنگینی اور قرضوں پر انحصار کی مسلسل بڑھتی ہوئی صورتحال واضح ہو جاتی ہے۔

دستاویزات کے مطابق حکومت نے اس عرصے میں 11 ہزار 796 ارب روپے کا مقامی قرضہ حاصل کیا، جبکہ بیرونی قرضوں میں 1 ہزار 282 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ اس اضافے کے بعد جون 2025 تک وفاقی حکومت کے کل قرضے 77 ہزار 888 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

اگر فروری 2024 کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت وفاقی حکومت کے قرضے 64 ہزار 810 ارب روپے تھے۔ ان میں 42 ہزار 675 ارب روپے مقامی قرضہ اور 22 ہزار 134 ارب روپے بیرونی قرضہ شامل تھا۔ تاہم جون 2025 تک یہ اعداد بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے مقامی قرضہ اور 23 ہزار 417 ارب روپے بیرونی قرضہ ہو گئے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان پر مجموعی قرضے اور واجبات میں 8 ہزار 740 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک پر مجموعی بوجھ 94 ہزار 197 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

اقتصادی ماہرین ان اعداد و شمار پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق مسلسل بڑھتے ہوئے قرضے نہ صرف مہنگائی اور مالیاتی خسارے کو جنم دیتے ہیں بلکہ معیشت کی خودمختاری اور بین الاقوامی سطح پر ملک کی ساکھ کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ قرضوں پر بڑھتا ہوا سودی بوجھ، ترقیاتی اخراجات میں کمی، اور روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ اس کے اہم اثرات میں شمار کیے جا رہے ہیں۔

اسی تناظر میں موجودہ حکومت کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے کہ وہ ملک کی مالیاتی سمت کو درست کرے اور بجٹ خسارہ کم کرتے ہوئے ریونیو میں اضافہ کرے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری معاہدے اور سخت مالیاتی شرائط کے باوجود حکومت کو مہنگائی، بے روزگاری اور مالیاتی عدم استحکام جیسے مسائل سے نمٹنا ہوگا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی متعدد حکومتوں پر الزام رہا ہے کہ وہ قلیل مدتی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقامی اور بیرونی قرضوں پر انحصار کرتی ہیں، مگر اس کا نتیجہ اگلی حکومتوں اور عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا موجودہ حکومت اس مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے کوئی طویل مدتی اور پائیدار حکمت عملی اختیار کرے گی یا پھر یہی قرضوں کا چکر جاری رہے گا۔

#PakistanDebt #EconomicCrisis #PakistanEconomy #DebtCrisis #FinancialNews #GovernmentDebt #Inflation

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …