بدھ , اکتوبر 15 2025

تارا محمود نے سیاسی پس منظر اور ذاتی تحفظات پر خاموشی توڑ دی

اداکارہ تارا محمود نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے شوبز میں قدم رکھتے وقت والد کے سیاسی اثر و رسوخ سے ہمیشہ گریز کیا اور ان کی سیکیورٹی خدشات کے باعث شناخت چھپائی۔

پاکستانی اداکارہ اور گلوکارہ تارا محمود نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کرتے ہوئے پہلی بار اپنے سیاسی پس منظر، والد شفقت محمود کی وزارت، اور ذاتی زندگی سے جڑے اہم انکشافات کیے۔ گفتگو میں انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے شوبز میں ہمیشہ اپنی شناخت اور محنت کے بل بوتے پر مقام حاصل کیا اور اپنے والد کے اثر و رسوخ کو کسی بھی مرحلے پر استعمال کرنے سے گریز کیا۔

تارا محمود نے بتایا کہ جب وہ اداکاری کے لیے کراچی منتقل ہوئیں تو ان کے والد شفقت محمود، جو اس وقت وفاقی وزیر تعلیم تھے، نے انہیں مشورہ دیا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان کا سیاسی پس منظر ظاہر نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ابتدا ہی سے ایک “پرائیویٹ شخصیت” کی مالک ہیں اور عوامی توجہ سے دور رہنے کو ترجیح دیتی ہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ انڈسٹری میں کام کے دوران، ان کے قریبی دوست ہی جانتے تھے کہ ان کے والد کون ہیں، لیکن عام طور پر اس معلومات کو چھپایا جاتا تھا۔ یہ خاموشی اس وقت ٹوٹ گئی جب ان کی اپنے والد کے ساتھ لی گئی کچھ تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئیں۔ اس پر انہوں نے خود کو تھوڑا خوفزدہ محسوس کیا، کیونکہ انہیں شہرت سے زیادہ سکون عزیز ہے۔

تارا محمود کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ مقبول ڈراما “چپکے چپکے” کی شوٹنگ کر رہی تھیں۔ ایک دن جب وہ خود گاڑی چلا کر شوٹنگ سیٹ پر پہنچیں، تو ہدایتکار دانش نواز نے مزاحیہ انداز میں ان سے پوچھا کہ وہ وزیر کی بیٹی ہونے کے باوجود سیکیورٹی کے بغیر کیوں گھوم رہی ہیں۔ اس پر وہ محض مسکرا کر رہ گئیں، لیکن ان کے مطابق یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے اپنی نجی زندگی اور کام کو کس قدر الگ رکھا۔

گفتگو میں تارا محمود نے اپنے والد کی وزارت کے دوران پیش آنے والے چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کے دوران جب شفقت محمود نے تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا تو وہ نوجوانوں میں مقبول ہو گئے اور انہیں سوشل میڈیا پر ہیرو کا درجہ مل گیا۔ لیکن اگلے سال جب اسکولز اور کالجز دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا، تو شدید عوامی تنقید اور یہاں تک کہ دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔

تارا نے بتایا کہ کئی بار طلبا نے ان سے رابطہ کر کے امتحانات سے متعلق مدد مانگی، لیکن انہیں واضح کرنا پڑتا کہ وہ خود کسی حکومتی پوزیشن پر نہیں بلکہ محض ایک فنکارہ ہیں۔ ان کے مطابق یہ صورتحال ان کے لیے بھی ذاتی دباؤ کا باعث بنی، کیونکہ لوگ انہیں والد کے فیصلوں سے جوڑتے رہے۔

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ ان کی اپنی شناخت ان کے کام، فن اور سادگی سے بنی ہے، اور وہ کبھی نہیں چاہتیں کہ ان کا کیریئر کسی سیاسی پس منظر کی مرہون منت سمجھا جائے۔

واضح رہے کہ تارا محمود، پاکستان تحریک انصاف کے سابق سینئر رہنما اور وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی بیٹی ہیں۔ ان کا شمار ان فنکاراؤں میں ہوتا ہے جو نہایت خاموشی اور پروفیشنلزم کے ساتھ انڈسٹری میں مقام حاصل کرتی ہیں۔

تارا کی یہ گفتگو اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ سیاست دانوں کے اہل خانہ کس طرح ذاتی اور عوامی زندگی کے بیچ توازن قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور بعض اوقات عوامی مقام خود ان کے لیے پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔ ان کی صاف گوئی اور حقیقت پسندی نے ان کے مداحوں کو نہ صرف متاثر کیا بلکہ اس امر کا بھی ادراک دلایا کہ شہرت اور طاقت کا تعلق صرف خاندانی پس منظر سے نہیں، بلکہ ذاتی کردار، محنت اور اصولوں پر بھی ہوتا ہے۔

#TaraMahmood #PakistaniCelebrities #Showbiz #Controversy #EntertainmentNews #CelebrityInterviews

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …