
کراچی میں گزشتہ دو روز کی مسلسل بارشوں نے شہر کو شدید متاثر کیا، ملیر اور لیاری کی ندیاں دریاؤں کی شکل اختیار کرگئیں، نشیبی علاقے ڈوب گئے اور بعض علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی، جس کے بعد میئر کراچی کی درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ نے فوج طلب کرلی۔
بارش کے باعث سعدی ٹاؤن اور اسکیم 33 سمیت کئی رہائشی علاقوں میں پانی داخل ہوگیا جبکہ ملیر، ایم نائن، سہراب گوٹھ، خمیسو گوٹھ، مچھر کالونی، لیاری اور ملیر ندی کے اطراف شدید متاثر ہوئے۔ ڈیم اوور فلو ہونے کے بعد کئی علاقوں میں پانی بھرنے سے شہری نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
ریسکیو 1122، پاک فوج اور رینجرز نے مختلف علاقوں میں امدادی کارروائیاں کیں۔ حکام کے مطابق سعدی ٹاؤن سے 11 افراد کو ریسکیو کیا گیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ مجموعی طور پر اب تک 200 سے زائد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور کہا کہ لیاری اور ملیر ندی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوئی تھی، تاہم مسلسل کوششوں کے بعد اب صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اپنی زندگی میں لیاری ندی میں اتنا پانی نہیں دیکھا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج، ریسکیو 1122 اور پی ڈی ایم اے کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور موٹروے بند کرنے کا مقصد شہریوں کی جانوں کو نقصان سے بچانا تھا۔

محکمہ موسمیات نے مزید بارش کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارش برسانے والا سسٹم اب بھی ڈپریشن کی شدت کے ساتھ سندھ پر اثر انداز ہے اور تیز بارش برسانے والے بادل کراچی کے شمال میں موجود ہیں۔ محکمے کے مطابق یہ سسٹم 8 سے 9 گھنٹوں میں کم دباؤ میں تبدیل ہو جائے گا اور 11 ستمبر کو بلوچستان کے ساحل پر پہنچ کر ختم ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تھڈو ڈیم کے بہاؤ پر مسلسل نظر رکھنے اور عوام کو آگاہ رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے مطابق خمیسو گوٹھ کے قریب تھڈو ڈیم کے اسپل وے سے پانی کے ریلے میں ایک گاڑی بہہ گئی تھی جس میں سوار چار افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ ڈیم کے بہاؤ پر سخت نظر رکھی جائے تاکہ مزید کسی جانی یا مالی نقصان سے بچا جا سکے۔
رینجرز اور پاک فوج کے اہلکار بھی ریسکیو اداروں کے ساتھ مل کر متاثرہ علاقوں میں سرگرم ہیں۔ رینجرز ترجمان کے مطابق اہلکار مکمل الرٹ ہیں اور ضرورت پڑنے پر مزید نفری تعینات کی جائے گی۔
کراچی میں بارشوں سے پیدا ہونے والی یہ صورتحال ایک بار پھر شہر کی نکاسی آب اور شہری منصوبہ بندی کے مسائل کو نمایاں کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اور طویل مدتی اقدامات نہ کیے گئے تو ہر سال بارشوں کے بعد شہریوں کو اسی قسم کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔