
کراچی الیکٹرک کے ناقص ترسیلی نظام نے بارش کے بعد شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا اور چند گھنٹوں میں شہر کے تقریباً 65 فیصد علاقے بجلی سے محروم ہوگئے۔
شہر قائد میں بارش کے بعد بجلی کی فراہمی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہونے سے برقی آلات جل گئے جبکہ اسپتالوں میں بھی بجلی کی بندش نے صورتحال سنگین بنا دی۔ مریضوں کے لواحقین کو جنریٹرز پر انحصار کرنا پڑا، جس سے نہ صرف علاج متاثر ہوا بلکہ جان بچانے والے آلات بھی خطرے میں پڑ گئے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک ہر بارش کے بعد بجلی کی فراہمی روک کر اپنی نااہلی چھپاتی ہے، لیکن اس بار بڑے پیمانے پر بندش نے معمولات زندگی کو مفلوج کردیا۔ کئی علاقوں میں گھنٹوں بعد بھی بجلی بحال نہ ہو سکی جس پر عوام نے شدید احتجاج کیا۔

ماہرین کے مطابق بجلی کے ترسیلی نظام کی خستہ حالی، پرانی لائنوں اور بروقت مرمت نہ ہونے کے باعث معمولی بارش بھی بڑے بحران میں بدل جاتی ہے۔ گزشتہ برسوں میں بھی کراچی میں مون سون بارشوں کے دوران ایسی ہی صورت حال سامنے آتی رہی ہے، تاہم مسئلے کا مستقل حل تاحال فراہم نہیں کیا گیا۔
توانائی کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کے الیکٹرک اپنی ترسیل اور ڈسٹری بیوشن کا ڈھانچہ جدید تقاضوں کے مطابق اپ گریڈ نہ کرے تو ہر بارش کے بعد شہری اسی اذیت سے دوچار ہوتے رہیں گے۔ عوامی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وفاقی اور صوبائی حکومت اس مسئلے پر سنجیدہ اقدامات کرے تاکہ شہر کو بار بار بجلی بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔