
پاکستان ریلوے نے این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کے ساتھ 40 کروڑ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور پپری کی تعمیر کا معاہدہ کرلیا۔
پاکستان ریلوے نے نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) اور دبئی کی عالمی لاجسٹکس کمپنی ڈی پی ورلڈ کے ساتھ ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور (ڈی ایف سی) پپری کے فیز ون کی تعمیر کے لیے تاریخی تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس منصوبے میں تقریباً 40 کروڑ امریکی ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری متوقع ہے جو پاکستان کے لاجسٹکس اور ریل نظام میں بڑی تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والی دستخطی تقریب میں وفاقی وزیر برائے ریلوے محمد حنیف عباسی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر این ایل سی، ڈی پی ورلڈ، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) اور پاکستان ریلوے کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔
ڈی ایف سی پپری منصوبہ ریلوے کے مال برداری کے شعبے میں ایک سنگ میل سمجھا جا رہا ہے۔ اس کے ذریعے کراچی پورٹ سے اندرونِ ملک اشیا کی ترسیل کے عمل میں نمایاں بہتری آئے گی۔ تیز رفتار ریل فریٹ کوریڈور نہ صرف بندرگاہ اور قومی شاہراہوں پر رش کم کرے گا بلکہ تجارتی ترسیلات کو زیادہ مؤثر اور کم لاگت بنائے گا۔
وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان ریلوے کے لیے نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں ریلوے کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے جو فریٹ چارجز، ریلوے ٹریک رسائی فیس اور دیگر محصولات کے ذریعے حاصل ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ریلوے کی بقا کا انحصار فریٹ آپریشنز کو مضبوط بنانے پر ہے کیونکہ صرف مسافر ٹرین سروسز اخراجات پورے کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
ڈی پی ورلڈ، جو دنیا کے 60 سے زائد ممالک میں بندرگاہوں اور لاجسٹکس کے منصوبے چلا رہی ہے، اس سرمایہ کاری کو جنوبی ایشیا کے بڑھتے ہوئے لاجسٹکس مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو مزید وسعت دینے کے طور پر دیکھتی ہے۔ کمپنی پہلے ہی پاکستان کی بندرگاہی سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کر چکی ہے، اور یہ منصوبہ سمندر اور خشکی کے درمیان بہتر ربط فراہم کرے گا۔
این ایل سی اس منصوبے میں لاجسٹکس آپریشنز اور ملٹی موڈل ٹرانسپورٹ کے حوالے سے تکنیکی معاونت فراہم کرے گی۔ ماہرین کے مطابق، پاکستان میں ریل کے ذریعے مال برداری کا حصہ پانچ فیصد سے بھی کم ہے، جب کہ بھارت میں یہ تقریباً 30 فیصد اور کئی ترقی یافتہ ممالک میں 40 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے پاکستان ریل فریٹ کے شعبے میں اپنی گرتی ہوئی کارکردگی کو بحال کرنے کی کوشش کرے گا۔
یہ منصوبہ سی پیک کے تناظر میں بھی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ تجارتی حجم میں مسلسل اضافے کے باعث بندرگاہوں سے صنعتی زونز تک تیز تر اور مؤثر ترسیل وقت کی ضرورت ہے۔ مستقبل میں ڈی ایف سی پپری کو علاقائی تجارتی راہداریوں سے جوڑنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستان کو جنوبی اور وسطی ایشیا کا لاجسٹکس حب بنایا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے متحدہ عرب امارات کی حکومت، این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی منصوبہ پاکستان ریلوے کی ترقی اور ملکی معیشت کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ ان کے مطابق، اس طرح کے منصوبے نہ صرف لاجسٹکس لاگت کم کریں گے بلکہ پاکستان کو عالمی تجارت میں مزید مسابقتی بنائیں گے۔
ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور پپری معاہدہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ حکومت پر امید ہے کہ اس بڑے منصوبے کی کامیابی مستقبل میں مزید شراکت داریوں اور سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرے گی، جس سے پاکستان ریلوے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔