
ماضی کی معروف گلوکارہ طاہرہ سید نے انکشاف کیا ہے کہ پہلی شادی طلاق پر ختم ہونے کے بعد انہوں نے دوبارہ شادی نہیں کی تاہم ان کے بقول محبت ایک آتی جاتی چیز ہے۔
مقبول گلوکارہ طاہرہ سید نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں کھل کر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی شادی معروف وکیل اور اینکر پرسن نعیم بخاری سے خوشگوار ماحول میں طلاق پر ختم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں نے اپنی پسند سے شادی کی تھی اور بعد ازاں اپنی مرضی سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔
ان کے مطابق نعیم بخاری سے ان کی پہلی ملاقات دفتر میں ہوئی تھی جو محبت میں بدل گئی۔ اس وقت طاہرہ سید بطور گلوکارہ شہرت حاصل کر چکی تھیں جبکہ نعیم بخاری وکالت کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نعیم بخاری نے ان کی والدہ سے بھی اچھے تعلقات قائم رکھے جس کی وجہ سے شادی آسانی سے ممکن ہوئی۔ اس وقت سید گھرانے میں رواج تھا کہ شادیاں سید گھرانوں میں ہی ہوتی تھیں لہٰذا اس رشتے میں کوئی رکاوٹ نہ آئی۔
طاہرہ سید نے کہا کہ شادی کئی سال تک چلی لیکن بعد میں دونوں نے خوش اسلوبی سے طلاق لے لی۔ ان کے مطابق طلاق کا ان کے بچوں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا کیونکہ نعیم بخاری زیادہ وقت بچوں کے ساتھ گزارتے ہی نہیں تھے۔ وہ دفتر سے دیر سے واپس آتے جس وقت بچے سو چکے ہوتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ طلاق کے وقت ان کی بیٹی کی عمر 12 سال اور بیٹے کی ساڑھے تین سال تھی۔ بچوں نے کبھی ان سے علیحدگی یا طلاق کے بارے میں سوال نہیں کیا۔ طاہرہ سید کا کہنا تھا کہ انہوں نے تنہا اپنے دونوں بچوں کی پرورش بہتر انداز میں کی، اگر وہ نعیم بخاری کے ساتھ رہتیں تو بچوں کی پرورش اس طرح ممکن نہ ہوتی۔
گلوکارہ نے کہا کہ آج ان کے دونوں بچے شادی شدہ ہیں، بیرون ملک مقیم ہیں اور وہ خود دادی اور نانی بھی بن چکی ہیں۔
دوبارہ شادی کے سوال پر طاہرہ سید نے کہا کہ انہوں نے دوسری شادی کے بارے میں کبھی نہیں سوچا، تاہم ان کے مطابق محبت ایک آتی جاتی کیفیت ہے جو ہمیشہ مستقل نہیں رہتی۔
طاہرہ سید، جو پاکستان کی کلاسیکی اور غزل گائیکی کی ایک نمایاں آواز رہی ہیں، اپنی فنی خدمات کے ساتھ ساتھ ذاتی زندگی کے حوالے سے بھی کئی بار خبروں کی زینت بنی ہیں۔ ان کی صاف گوئی اور زندگی کے تجربات آج بھی ان کے مداحوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہیں۔ ان کے مطابق طلاق کے بعد دوسرا رشتہ نہ جوڑنے کا فیصلہ ذاتی انتخاب تھا، لیکن انہوں نے یہ واضح کیا کہ محبت کو وہ زندگی کا ایک بدلتا ہوا پہلو سمجھتی ہیں۔
یہ اعتراف ان کے مداحوں کے لیے اس بات کی جھلک ہے کہ ذاتی مشکلات کے باوجود انہوں نے اپنی زندگی اور بچوں کی تربیت کو ترجیح دی اور ایک کامیاب ماں اور فنکارہ کے طور پر اپنی شناخت برقرار رکھی۔