
ماں کا دودھ صرف بچے کی جسمانی نشوونما کے لیے نہیں بلکہ اُس کی ذہنی اور جذباتی ترقی کے لیے بھی بنیادی اہمیت رکھتا ہے اور یہ ماں اور بچے کے درمیان اعتماد و محبت کا رشتہ مضبوط کرتا ہے۔
ماں اور بچے کا رشتہ دنیا کا سب سے گہرا اور حسین تعلق سمجھا جاتا ہے، جس کی بنیاد جسمانی اور جذباتی قربت پر ہے۔ اس تعلق میں سب سے اہم کردار ماں کے دودھ کا ہے، جو نہ صرف مکمل غذا ہے بلکہ بچے کی نفسیاتی، ذہنی اور جذباتی مضبوطی کی بھی ضمانت ہے۔ ماہرین کے مطابق دودھ پلانے کا عمل بچے کو محض غذائی سہارا نہیں دیتا بلکہ اُس کی شخصیت کی تعمیر اور اعتماد کی جڑیں بھی اسی میں پیوست ہوتی ہیں۔
جب ماں اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہے تو وہ نہ صرف اُس کی بھوک مٹاتی ہے بلکہ اپنے لمس، نظروں کے رابطے، آواز اور دل کی دھڑکن کے ذریعے اُسے تحفظ اور سکون کا احساس دلاتی ہے۔ یہ احساس بچے میں محبت اور اعتماد پیدا کرتا ہے، جو آگے چل کر اُسے ایک متوازن اور پُراعتماد شخصیت بننے میں مدد دیتا ہے۔
تحقیقات یہ واضح کرتی ہیں کہ دودھ پلانے کے دوران ماں اور بچے دونوں کے جسم میں آکسیٹوسن نامی ہارمون خارج ہوتا ہے جسے “محبت کا ہارمون” کہا جاتا ہے۔ یہ ہارمون ماں میں پیار، قربت اور سکون کے جذبات کو بڑھاتا ہے جبکہ بچے کو ذہنی طور پر پرسکون کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ عمل ماں کو ذہنی دباؤ اور بے چینی سے بچاتا ہے اور دونوں کے درمیان جذباتی رشتہ مزید مضبوط کرتا ہے۔
ماں کے دودھ سے بچے میں خوداعتمادی کی بنیاد بھی پڑتی ہے۔ جب وہ بار بار اس عمل کے ذریعے سیکھتا ہے کہ اُس کی ضروریات پوری کی جا رہی ہیں اور وہ محفوظ ہے، تو یہی احساس آگے جا کر اُس میں دوسروں کے ساتھ تعلق بنانے اور بھروسہ رکھنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ یہ جذباتی تحفظ زندگی بھر اُس کے رویے اور رشتوں پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ماں کے دودھ میں ایسے فیٹی ایسڈز (DHA اور ARA) موجود ہوتے ہیں جو دماغ کی نشوونما کے لیے ناگزیر ہیں۔ یہ اجزاء بچے کی یادداشت، سیکھنے اور رویے میں بہتری لاتے ہیں۔ عالمی سطح پر کی گئی کئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچوں کا IQ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے اور وہ تعلیمی و سماجی میدان میں بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔
یہ فوائد صرف بچوں تک محدود نہیں بلکہ ماؤں کو بھی حاصل ہوتے ہیں۔ دودھ پلانے والی ماؤں میں ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے، پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے امکانات گھٹتے ہیں اور وہ اپنے بچے سے زیادہ جذباتی طور پر جڑتی ہیں۔ یہ جڑاؤ ماں کو خوشی، سکون اور ذمہ داری کا احساس دلاتا ہے، جو اُس کی اپنی نفسیاتی صحت کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔
سماجی سطح پر بھی ماں کے دودھ کا کردار نمایاں ہے۔ بچے کو ماں کے دودھ سے ملنے والا پیار اور تحفظ اُس کی شخصیت کی بنیاد رکھتا ہے، جس پر اُس کی سماجی رویے اور جذباتی توازن کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ ایک emotionally secure بچہ آگے چل کر زیادہ متوازن، پُراعتماد اور دوسروں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے والا فرد بنتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) اور یونیسف (UNICEF) کی سفارشات بھی یہی ہیں کہ بچوں کو پیدائش کے ایک گھنٹے کے اندر ماں کا پہلا دودھ (Colostrum) ضرور دیا جائے اور کم از کم چھ ماہ تک صرف ماں کا دودھ پلایا جائے، جبکہ یہ سلسلہ دو سال تک جاری رہنا چاہیے۔ یہ عمل نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی اور جذباتی صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔
یوں دیکھا جائے تو ماں کا دودھ ایک مکمل اور قدرتی ذریعہ ہے جو بچے کو جسمانی طاقت کے ساتھ ذہنی سکون، جذباتی تحفظ اور سماجی توازن فراہم کرتا ہے۔ دوسری طرف ماں کو بھی اس عمل سے ذہنی سکون، خوشی اور تعلق کا احساس ملتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ معاشرہ ماں کے دودھ کو صرف غذا نہیں بلکہ محبت، اعتماد اور جذباتی مضبوطی کا ذریعہ سمجھے اور اس کی اہمیت کو عام کرے۔
آخرکار، ماں کے دودھ کے ذریعے پروان چڑھنے والا یہ رشتہ بچے کی پوری زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف جسم کو مضبوط کرتا ہے بلکہ ذہن اور دل کو بھی سہارا دیتا ہے اور آنے والی نسلوں کو پُراعتماد، ذہین اور emotionally resilient بناتا ہے۔