
دنیا بھر میں صدیوں سے استعمال ہونے والا شہد اپنی قدرتی مٹھاس اور دواؤں جیسی خصوصیات کے باعث غذائیت اور علاج دونوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔
شہد ایک ایسا قدرتی جز ہے جو انسانی غذا اور طب دونوں میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق شہد میں موجود اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی سیپٹک خصوصیات اسے ہاضمے کو بہتر بنانے، انفیکشنز سے لڑنے اور معدے کے مسائل کے علاج میں معاون بناتی ہیں۔ نیم گرم پانی کے ساتھ شہد کے استعمال کو وزن کم کرنے اور نظامِ ہاضمہ کو فعال رکھنے کے لیے بہترین گھریلو نسخہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ فوری توانائی فراہم کرنے اور جسمانی برداشت بڑھانے میں بھی مدد دیتا ہے۔ اسی وجہ سے کھلاڑی اور جسمانی مشقت کرنے والے افراد اسے اپنی خوراک میں شامل کرتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق شہد خون میں کولیسٹرول کی سطح کو قابو میں رکھنے میں مددگار ہے۔ یہ خراب کولیسٹرول (LDL) کو کم کرنے اور اچھے کولیسٹرول (HDL) کو بڑھانے میں کردار ادا کرتا ہے، جس کے نتیجے میں دل کی بیماریوں کے خطرات کم ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے چینی کے متبادل کے طور پر شہد کا محدود استعمال فائدہ مند قرار دیا گیا ہے، لیکن اس حوالے سے تحقیق ابھی جاری ہے اور زیادہ مقدار میں شہد لینے سے خون میں شوگر کی سطح بڑھنے کا خدشہ بھی رہتا ہے۔ اس لیے ذیابیطس کے مریضوں کو ماہرین کے مشورے کے بغیر شہد کا باقاعدہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
غذائی اعتبار سے شہد میں وٹامن سی اور وٹامن بی کے متعدد اجزاء (B1، B2، B3، B5، B6) شامل ہیں، جو اعصاب اور جسمانی افعال کے لیے نہایت اہم ہیں۔ اس کے علاوہ کیلشیم، فاسفیٹ، سوڈیم، آئرن، میگنیشیم، پوٹاشیم اور کلورائیڈ جیسے معدنیات بھی موجود ہیں جو ہڈیوں کی مضبوطی، خون کی روانی اور جسمانی توازن قائم رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔ شہد میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو فری ریڈیکلز سے بچانے اور بڑھاپے کے اثرات کو سست کرنے میں بھی معاون ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسے “قدرتی سپرفوڈ” بھی کہا جاتا ہے۔
تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ شہد قوتِ مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے جسم میں سوزش کم ہوتی ہے اور بیماریوں کے خلاف قدرتی دفاعی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ اسی طرح کھانسی، نزلہ اور گلے کی خراش جیسے مسائل کے لیے شہد کو گھریلو علاج کے طور پر صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کھانسی کے علاج میں شہد کا استعمال بعض دواؤں سے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
شہد کے فوائد صرف جسمانی صحت تک محدود نہیں بلکہ یہ دماغی صحت کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق شہد دماغی خلیوں کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے اور یادداشت کو تقویت دیتا ہے۔ نیند میں بہتری کے لیے بھی بعض ماہرین سونے سے قبل شہد کے استعمال کی تجویز دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ جلد کی نگہداشت میں بھی شہد کا نمایاں کردار ہے۔ چہرے پر ماسک کی صورت میں لگانے سے یہ نمی اور نکھار فراہم کرتا ہے جبکہ مہاسوں کے علاج میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔ روایتی طب میں شہد کو زخموں پر لگانے سے جراثیم کش اثرات کے باعث شفا یابی تیز ہو جاتی ہے۔
کچھ مطالعات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ شہد میں موجود اینٹی کینسر اور اینٹی ٹیومر اجزاء کینسر کے خلیوں کی افزائش کو روکنے یا کم کرنے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ دعویٰ ابھی ابتدائی تحقیق پر مبنی ہے، لیکن ماہرین کے مطابق شہد میں موجود قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس کینسر کے خلاف جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط کر سکتے ہیں۔
اس کے باوجود ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ شہد کے استعمال کے کچھ منفی پہلو بھی ہیں۔ ایک سال سے کم عمر بچوں کو شہد دینے سے بوٹولزم کا خطرہ ہوتا ہے، جو ایک سنگین بیماری ہے۔ اسی طرح شہد کا زیادہ استعمال وزن میں اضافے، دانتوں کی خرابی اور خون میں شوگر کی سطح بڑھنے کا سبب بن سکتا ہے۔ کچھ افراد میں شہد سے الرجی کی شکایات بھی سامنے آتی ہیں جن میں کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور جلد پر خارش شامل ہیں۔ طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ شہد کے بے شمار فوائد کے باوجود اس کا زیادہ استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے، اس لیے اعتدال ضروری ہے۔
صحت کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہد صدیوں سے انسانی غذا اور طب کا حصہ رہا ہے اور جدید تحقیق نے بھی اس کے بہت سے فوائد کی تصدیق کی ہے۔ تاہم موجودہ دور میں جب میٹھے مشروبات اور مصنوعی شوگر کا استعمال بڑھ رہا ہے، شہد ایک قدرتی اور صحت مند متبادل کے طور پر سامنے آیا ہے۔ لیکن اس کا صحیح اور معتدل استعمال ہی صحت مند زندگی کے لیے مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے بقول اگر اسے متوازن خوراک کا حصہ بنایا جائے تو شہد نہ صرف توانائی اور قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتا ہے بلکہ جسمانی اور دماغی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
آخر میں ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ شہد ایک قدرتی خزانہ ہے جس میں شفا اور غذائیت دونوں شامل ہیں۔ تاہم اس کے ممکنہ نقصانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ صحت مند زندگی کے لیے شہد کا استعمال لازمی ہے لیکن اعتدال اور احتیاط کے ساتھ۔ یہی رویہ شہد کو حقیقی معنوں میں انسانی صحت کا دوست بنا سکتا ہے۔