
پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (پی وی اے آر اے) کا پہلا بورڈ اجلاس منگل کے روز منعقد ہوا جس میں اتھارٹی کو بین الاقوامی اینٹی منی لانڈرنگ (AML) اور دہشت گردی کی مالی معاونت (CFT) کے معیارات کے مطابق فعال بنانے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ورچوئل ایسٹس ماہرین پر مشتمل آزاد ڈائریکٹرز کی منظوری کے لیے سفارشات اور اتھارٹی کے بنیادی ڈھانچے کے قیام سے متعلق معاملات زیر بحث آئے۔
وزارت خزانہ کے مطابق یہ اجلاس پاکستان کے بلاک چین، ورچوئل ایسٹس اور ڈیجیٹل معیشت کے سفر میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، جب کہ صدارت وزیر مملکت برائے کرپٹو و بلاک چین اور پی وی اے آر اے کے چیئرمین بلال بن ثاقب نے کی۔
اجلاس میں اسٹیٹ بینک، وزارت آئی ٹی، وزارت قانون، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔
بورڈ نے ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے سینڈ باکس ایکسپیریمنٹیشن، ٹیکسیشن پالیسیز، ریگولیٹری ڈرافٹنگ اور بین الاقوامی روابط پر خصوصی کمیٹیوں کے قیام کا فیصلہ کیا۔ لائسنسنگ فریم ورک کا مسودہ بھی پیش کیا گیا جسے آئندہ دنوں میں حتمی شکل دی جائے گی۔ مزید یہ کہ ابتدائی چھ ماہ تک بورڈ ہر دو ماہ بعد اجلاس منعقد کرے گا تاکہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید برآں، بورڈ نے ایک شکایتی پورٹل کے قیام کی منظوری دی جو این سی سی آئی اے کے تعاون سے تیار ہوگا تاکہ ورچوئل ایسٹس سے متعلق عوامی خدشات کو بروقت حل کیا جا سکے۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ بی پی آر ڈی سرکلر 2018 پر نظرثانی کا معاملہ بھی زیر غور آیا، جس کے تحت مالیاتی اداروں کو کرپٹو کرنسیز اور ٹوکنز سے متعلق لین دین سے روکا گیا تھا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پی وی اے آر اے کو پاکستان کی معاشی ترقی میں ایک “انقلابی سنگ میل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اتھارٹی پاکستان کو عالمی ورچوئل ایسٹس معیشت میں قائدانہ کردار دینے میں اہم ثابت ہوگی۔ انہوں نے پی وی اے آر اے کے قیام میں تعاون پر پاکستان کرپٹو کونسل کا بھی شکریہ ادا کیا۔
پی وی اے آر اے کے چیئرمین بلال بن ثاقب نے اس موقع کو پاکستان کے ورچوئل ایسٹس ایکو سسٹم کے لیے “تاریخی دن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اتھارٹی مالیاتی شفافیت، سرمایہ کاری، جدت اور مواقع کو فروغ دے گی اور پاکستان کی عالمی سطح پر ایک جدید اور دور اندیش معیشت کے طور پر شناخت کو اجاگر کرے گی۔