منگل , اکتوبر 14 2025

ہمایوں سعید کا “میں منٹو نہیں ہوں” پر تنقید کا جواب

پاکستان کے معروف اداکار ہمایوں سعید نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ میں منٹو نہیں ہوں پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مداح سینیئر فنکاروں کو ٹرول نہ کریں کیونکہ اختلاف رائے فن کا حصہ ہے۔

ہمایوں سعید اس وقت پاکستان کے سب سے مقبول ٹی وی اور فلمی ستاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی حالیہ فلم لوو گرو نے باکس آفس پر 85 کروڑ روپے کا شاندار بزنس کیا جبکہ ڈرامہ میں منٹو نہیں ہوں—جو کہ خلیل الرحمان قمر نے لکھا اور ندیم بیگ نے ڈائریکٹ کیا ہے—ٹی وی اسکرین پر بڑی کامیابی حاصل کر رہا ہے۔ ڈرامہ 12.4 کی بلند ترین ٹی آر پی حاصل کر رہا ہے اور ہر قسط کو 50 لاکھ سے زائد ویوز مل رہے ہیں۔

ایک انٹرویو میں میزبان امبرین فاطمہ سے گفتگو کرتے ہوئے ہمایوں سعید نے ان ناقدین کے اعتراضات پر بات کی جنہوں نے کہا تھا کہ ڈرامہ اور ان کا کردار ’’منٹو‘‘ سمجھنا مشکل ہے۔ سعید نے مسکراتے ہوئے کہا: ’’میں ان پر ہنستا ہوں جو تنقید کرتے ہیں۔ سنیں! یہ ان کا کام ہے۔ جیسے ہم اداکار ہیں اور ڈرامے کرتے ہیں، وہ بھی ایک ڈرامہ کر رہے ہیں، تو رہنے دیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ وہ تنقید کو فنکارانہ سفر کا حصہ سمجھتے ہیں، لیکن ناقدین پر ہونے والی سوشل میڈیا تنقید تشویشناک ہے۔ ’’کسی نے مجھے وہ نفرت انگیز کمنٹس دکھائے جو انہیں ریویوز کے بعد ملے، وہ ناقابل برداشت تھے۔ میں سب سے گزارش کروں گا کہ براہ کرم انہیں ٹرول نہ کریں، وہ بہت سینیئر فنکار ہیں جو برسوں سے کام کر رہے ہیں۔‘‘

ہمایوں سعید کے یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب میں منٹو نہیں ہوں ناظرین اور ناقدین کے درمیان بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ڈرامہ—جو سعادت حسن منٹو کی ادبی وراثت سے متاثر ہے مگر براہِ راست سوانح عمری نہیں—زیادہ گہری اور نازک تفہیم مانگتا ہے جو ہر ناظر کے لیے یکساں نہیں ہو سکتی۔ تاہم مداحوں نے ہمایوں سعید کی اداکاری اور پروڈکشن کے اعلیٰ معیار کو سراہتے ہوئے اسے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں ایک جرات مندانہ تجربہ قرار دیا ہے۔

دو دہائیوں پر محیط کامیاب کیریئر رکھنے والے سعید ماضی میں بھی سفارتی انداز میں تنقید کا جواب دیتے رہے ہیں۔ وہ اکثر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ فنونِ لطیفہ میں اختلافِ رائے فطری ہے اور ہر بڑا تخلیقی منصوبہ مثبت اور منفی دونوں قسم کے ردعمل کو جنم دیتا ہے۔

تفریحی مبصرین کے مطابق ہمایوں سعید کے حالیہ ریمارکس اس وسیع رجحان کی عکاسی کرتے ہیں جس میں پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری میں سوشل میڈیا ری ایکشنز اکثر معتدل تنقید سے آگے بڑھ کر شدید ٹرولنگ میں بدل جاتے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارمز نے ریویوز اور عوامی رائے کو زیادہ بااثر بنا دیا ہے، جس کے باعث فنکاروں کو روایتی میڈیا کے ساتھ ساتھ آن لائن تنقید کے نئے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔

میں منٹو نہیں ہوں ہمایوں سعید، خلیل الرحمان قمر اور ندیم بیگ کی تازہ ترین بڑی پیشکش ہے۔ اس سے قبل یہ ٹیم میرے پاس تم ہو جیسے بلاک بسٹر ڈرامے دے چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق موجودہ کامیابی کے بعد یہ ڈرامہ آنے والے مہینوں میں بھی ناظرین اور ناقدین کی توجہ کا مرکز رہے گا۔

فی الحال ہمایوں سعید ناقدین کی باتوں سے بے پروا نظر آتے ہیں اور زیادہ توجہ اپنے کردار اور ناظرین کے ساتھ تعلق پر مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مداحوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ تنقید کا جواب دینے کے بجائے اسے برداشت کرنا اور مختلف رائے کا احترام کرنا ہی فنکاروں اور شائقین دونوں کے لیے بہتر راستہ ہے۔

اختتام پر ہمایوں سعید کا مؤقف یہی ہے کہ فنون لطیفہ میں اختلافات ہمیشہ رہیں گے مگر ایک دوسرے کی عزت کرنا ہی اصل کامیابی ہے، اور یہی رویہ ڈرامہ انڈسٹری کو آگے بڑھا سکتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …