پیر , اکتوبر 13 2025

جی ایس ٹی کی شرح کم کرنے اور شوگرمل مالکان کی تفصیلات طلب

ُُپی اے سی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے چینی کی درآمد کیلئے جی ایس ٹی کی شرح کم کرنے اور شوگرمل مالکان کی تفصیلات آئندہ ہفتہ طلب کرلیں

کمیٹی نے مزید تفصیلات پوچھتے ہوئے کہا کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت کس نے دی جبکہ کن شوگر ملوں نے اب تک کتنی چینی برآمد کی اور کن ممالک کو برآمد کیں ، ان سب کی تفصیلات فراہم کریں ،

پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت گزشتہ روزہوا،جس میں ملک میں موجودہ چینی کی قیمتوں پر بریفنگ دی گئی۔

یاد رہے کہ پبلک اکانٹس کمیٹی نے گزشتہ ہفتے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر ایف بی آر کے نوٹی فکیشن کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو آج طلب کیا تھا۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آج پبلک اکائونٹس کمیٹی میں پیش ہوکر انکشاف کیا کہ 5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کے لیے کابینہ کی ہدایت پر 4 قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی گئی، مختلف ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد پر لایا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ روز پنجاب میں چینی کی ریٹیل پرائس 177، سندھ میں 180، خیبر پختونخوا میں 185 اور بلوچستان میں 183 روپے فی کلو تھی۔

رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہا کہ شوگر مافیا صوبائی حکومتوں کے بس میں نہیں ہے، کیا مراد علی شاہ یا مریم نواز کے پاس اس مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے؟ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام مال بیچنے والے موجود ہیں لیکن صارفین کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔

کمیٹی کو بریفنگ میں سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ گزشتہ برس ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی برآمد کی گئی،جبکہ رواں سال5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ ہوا تھا، اور اب 3 لاکھ ٹن درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ ہر فیصلہ آئی ایم ایف کی خوشنودی کے لیے کرتے ہیں، کیا چینی پیدا کرنے والے سرمایہ داروں کو تحفظ دینے کی اجازت بھی آئی ایم ایف سے لی ہے۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے مزید بتایا کہ رواں برس 58 لاکھ میٹرک ٹن چینی پیدا ہوئی جو کھپت کے برابر ہے، کمیٹی نے استفسار کیا کہ پہلے چینی برآمد اور بعد میں درآمد کرنے کا فیصلہ کس کا تھا۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ چینی برآمد اور درآمد کرنے کا فیصلہ وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے کیا تھا جس کی منظوری کابینہ نے دی، انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک بھر میں چینی کی ریٹیل پرائس 183 روپے ہے۔

رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ حکومت کو چینی کی قیمتوں میں مداخلت کرنے کے بجائے کارٹلز کو قابو کرنا چاہیے، مسابقتی کمیشن کیا کر رہا ہے؟ ملک میں چینی اور کھاد کے سب سے بڑے کارٹلز ہیں، حکومتی مداخلت سے کارٹلز کو فائدہ ہوتا ہے۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سیزن کے آغاز میں 13 لاکھ ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا، چینی برآمد کرنے کی اجازت کاشتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے دی گئی تھی۔ سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کے ریمارکس پر کمیٹی کے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا۔

چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ چند شوگر ملز مالکان کو ارب پتی بنانے کے لیے پہلے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔بعد میں پی اے سی نے چینی کا معاملہ آئندہ ہفتے تک موخر کر دیا۔

واضح رہے کہ فاقی کابینہ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے 21 نومبر 2024 سے پیداوار شروع کرنے کی شرط پر مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔

جنگ نیوز کے مطابق چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایاکہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، چینی کی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں۔

چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایف بی آر صاحب یہ کیا ڈرامہ ہے، جب عوام کا مسئلہ آئے تب آپ کہتے ہیں آئی ایم ایف نہیں مان رہا، سرمایہ کاروں کی بات آئی تو آئی ایم ایف کی بھی نہیں سنی جاتی، چند سرمایہ کار ہیں جو کسی کی نہیں سنتے، ان کو نوازا جا رہا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے، گالیاں ہمیں پڑتی ہیں۔

اس دوران ممبر پی اے سی خواجہ شیراز نے استفسار کیا کہ 7.5 لاکھ ٹن کس میکانزم کے تحت ایکسپورٹ کی گئی؟

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہم تو فیصلے کے پابند ہیں، ہمیں حکم دیا گیا کہ امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد ختم کر دیں، سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کیا گیا، ایڈوانس 5.5 فیصد ہوتا ہے اسے ہم نے اعشاریہ 25 فیصد کیا ہے۔

چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ کیا اس پر آئی ایم ایف کچھ نہیں کہے گا؟ اس پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ آئی ایم ایف کیوں نہیں کہے گا، ضرور کہے گا۔

ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ کیا مراد علی شاہ کی طاقت ہے کہ وہ سندھ کی شوگر ملز کے خلاف ایکشن لیں، مریم نواز کی بھی پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف ایکشن کی طاقت نہیں، شوگرملز کے لیے لائسنس اوپن کیا جائے، کوئی بھی مل لگا سکے۔

ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے استفسار کیا کہ کیا کنزیومرز کا بھی کوئی نمائندہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہے؟ اس کے جواب میں سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام متعلقہ شراکت دار موجود ہوتے ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب پر سیاسی ہلچل

خیبرپختونخوا اسمبلی میں آج نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے اجلاس طلب کر لیا گیا …