
وفاقی حکومت کا بجلی کے گردشی قرض کے بعد گیس کے گردشی قرض کو بھی حکومتی گیس کمپنیوں کی بیلنس شیٹ سے ختم کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے
منصوبہ کے تحت گیس صارفین کو گیس سبسڈی کے خاتمہ سمیت پڑولیم لیوی میںمزیداضافہ کے ساتھ ساتھ گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ پر غورکیا جارہا ہے ،
توانائی ٹاسک فورس نے بجلی کے بعد گیس کے شعبے میں بھی گردشی قرض کے خاتمے کا حتمی پلان تیار کرلیا ہے ،
گیس کے گردشی قرض سے چھٹکارے کے لیے بھی بینکوں سے قرض لیا جائے گا،، بینکوں کوقرض کی ادائیگی کیلئے گیس صارفین پر اضافی بوجھ ڈالا جائے گا
بجلی کے شعبے کے بعد گیس سیکٹر کا 2800 ارب روپے کے گردشی قرض کے خاتمے کے پلان پر عملدرآمد کا آغاز کردیا گیا ہے ،
گردشی قرض سے چھٹکارے کے لیے بھی بینکوں سے قرض لیا جائے گا،ادائیگی کا بوجھ پیٹرولیم مصنوعات پر ڈالنے کی تیاری کرلی گئی،
پیٹرولیم لیوی کی مد میں 3 سے 10 روپے فی لیٹر عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے جوکہ پٹرولیم مصنوعات پر پہلے سے عائد پٹرولیم لیوی میں مزید اضافہ تجویز کیا گیا ہے ،
گیس کے شعبے میں 2 ہزار ارب روپے کا گردشی قرض اور 814 ارب روپے کا سود ختم کرنے کے لیے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض کے آپشن پر بھی غور کیا جارہا ہے،
گیس کے گردشی قرض پر سود کی مد میں واجب الاداء 814 ارب روپے یا تو معاف کرایا جائے گا یا پھر یکمشت ادا کردیا جائے گا،

بینکوں سے لیے گئے 2000 ارب قرض کی ادائیگی آئندہ 7 سال میں کی جائے گی، پیٹرولیم لیوی کی صورت میں حکومت کو سالانہ 180 ارب روپے ملیں گے جبکہ گردشی قرض کی واپسی کے لیے سالانہ 250 ارب روپے درکار ہوں گے،اس کے علاوہ گیس پر 150 ارب روپے سے زائد سبسڈی ختم کرکے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا آپشن بھی زیر غور ہے۔
اس وقت گھریلو پروٹیکٹڈ صارفین کوگیس پرکراس سبسڈی دی جارہی ہے اگر اوسط قمیت وصول کی جائے تو گردشی قرض ختم ہوجائیگا جبکہ مستحق صارفین کو بینظر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سبسڈی دی جائے گی،
گیس کے گردشی قرض کے آڈٹ کے بعد حتمی اعدادوشمار سامنے آنے پر توانائی ٹاسک فورس حتمی فیصلہ کرے گی۔