گلگت بلتستان میں جاں بحق سیاحوں کا تعلق پنجاب کے علاقے لودھراں سے ہے

جڑواں شہروں سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ موسمیات نے آئندہ چند روز تک کہیں موسلادھار، کہیں ہلکی بارش کی خبر سنادی ہے، ملک بھر میں حالیہ مون سون کی بارشوں کے دوران حادثات میں جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 221 ہوگئی۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں موسلادھار بارش کا تھم جانے والا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا، راولپنڈی میں منگل کی صبح سب سے زیادہ بارش کچہری کے مقام پر 54 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
راولپنڈی میں رین ایمرجنسی کے ساتھ ساتھ واسا حکام کو بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا، بارش کی وجہ سے نالہ لئی کی سطح پھر بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
نارووال میں صبح سویرے موسلادھار بارش نے جل تھل ایک کردیا، گلیاں، بازار اور سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے۔چکوال کی ضلعی انتظامیہ نے طوفانی بارش کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا، مختلف مساجد میں اعلانات کے ذریعے عوام کو آگاہی دی جارہی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کے روز کشمیر، خیبر پختونخوا، اسلام آباد، پنجاب اورگلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوگی، بارشوں کی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ، دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلابی کیفیت کا خطرہ ہے۔
ملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم اور حبس رہنے کا امکان ہے۔
لودھراں کے ڈاکٹر کی فیملی حادثے کا شکار
گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں گلیشیئر پھٹنے اور طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی صورت حال ہے، دیامر میں سیاحوں کی 15 گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں، 3 سیاحوں کی لاشیں نکال لی گئیں جب کہ 4 کو بچالیا گیا، 15 سے زائد سیاح لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے، 200 سیاحوں کو ریسکیو کیا جاچکا ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق جاں بحق سیاحوں کا تعلق پنجاب کے علاقے لودھراں سے ہے، لودھراں کے شاہدہ اسلام ٹیچنگ ہسپتال کے مالک ڈاکٹر سعد اس حادثے میں محفوظ رہے، تاہم ان کے خاندان کے 3 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، جبکہ دیگر فیملی ممبر لاپتہ ہیں۔

شاہراہ بابوسر پر بھی سیکڑوں سیاح پھنس گئے تھے، جنہیں ریسکیو کر کے مقامی آبادی میں پناہ دی گئی ہے، سیلاب سےشاہراہ بابوسر 8 کلومیٹر تک تباہ جبکہ 20 مقامات پر بند ہے، ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے اور لاپتہ افراد کو تلاش کیا جارہا ہے۔
پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، ریلیف سرگرمیاں
پاک فوج کا دیوسائی میں پھنسے سیاحوں کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن کامیابی سے جاری ہے، پاک فوج کی جانب سے اسکردو روڈ کی بحالی کا کام بھی ہورہا ہے، آرمی کے پائلٹس اور انجینئرنگ ٹیموں کی معاونت سے ریسکیو آپریشن کیا جارہا ہے۔
پاک فوج شاہراہ بابوسر اور شاہراہ قراقرم میں ہیلی کاپٹر سے ریسکیو اور بحالی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، سیاحوں اور مسافروں کو پاک فوج نے ہیلی کاپٹر سے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔
پاک فوج اور گلگت بلتستان اسکاوٹس کی ٹیموں کی جانب سے متاثرہ افراد تک اشیاخورونوش فراہم کی جا رہی ہیں، زخمیوں کو فوری طبی امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
سڑکوں کی بحالی کے لیے مشینری اور افرادی قوت مسلسل کام میں مصروف ہے، بابوسر اور قراقرم ہائی وے پر رکاوٹیں دور کی جا رہی ہیں۔
رات بھر سے ملبہ ہٹانے اور راستے کھولنے کا عمل جاری ہے، گم شدہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو کی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں، مشکل پہاڑی علاقوں میں بھی گم شدہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
پاک فوج اور ریسکیو اہلکاروں کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور فوری ردعمل نے بڑی انسانی جانیں بچا لی ہیں، متعلقہ اداروں کی جانب سے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات کیے جارہے ہیں۔