اب تک بارشوں سے 103 شہری جاں بحق جبکہ 393 زخمی ہو چکے ہیں

ملک کے مختلف حصوں میں جاری شدید مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ موسلا دھار بارشوں سے چکوال، جہلم، راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور اور جنوبی پنجاب کے کئی علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔
کئی مقامات پر کلاڈ برسٹ اور نالوں کی طغیانی نے زندگی مفلوج کر کے رکھ دی ہے جبکہ پنجاب بھر میں حادثات کے نتیجے میں کم از کم 32 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی تاحال وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے اسلام آباد اور راولپنڈی میں رات سے 105 ملی میٹر کی ریکارڈ بارش ہوئی ہے، نالہ لئی میں پانی کی سطح کٹاریاں کے مقام پر 16 فٹ اور گوالمنڈی پل پر 14 فٹ ہوگئی۔
نالہ لئی کے اطراف خطرے کے سائرن بجا دیے گئے ہیں جبکہ نشیبی علاقوں میں گلیوں اور سڑکوں پر بھی پانی جمع ہے۔ تیز بارش کے باعث ریسکیو ، واسا، سول ڈیفنس سمیت تمام ادارے ہائی الرٹ ہیں۔
ایم ڈی واسا نے ٹرپل ون بریگیڈ سے رابطہ کردیا، ترجمان کے مطابق ایمرجنسی کی صورت میں پاک فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مزید بارشوں کا امکان ہے، راولپنڈی کے نشیبی علاقوں میں بھی ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد کے علاقے بوکرا میں 125 ملی میٹر، سیکٹر I-12 میں 106 ملی میٹر، گولڑہ میں 97 ملی میٹر، ایئرپورٹ پر 61، سید پورمیں 69 اور زیرو پوائنٹ پر22 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
راولپنڈی میں سب سے زیادہ بارش چکلالہ کے علاقے میں 185 ملی میٹرہوئی، کچہری میں 102، گوالمنڈی میں 175، پیرودھائی میں 80 اورشمس آباد میں 128 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

دوسری جانب کلاڈ برسٹ کے باعث چکوال شہر اور گردونواح میں شدید بارش ہوئی، کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق ملک بھر میں سب سے زیادہ بارش چکوال میں 423 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔ چکوال شہر ، کلرکہار ، چوآسیدن شاہ میں سیلابی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔مختلف علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔
جہلم میں بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، ڈھوک بدر کے برستاتی نالے میں طغیانی آنے سے متعدد افراد پھنس گئے۔ پاک فوج نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے 10 افراد کو ریسکیو کر لیا۔ لاہور سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع میں طوفانیبارشوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 32 ہو گئی ہے۔ لاہور میں دو خواتین اور ایک بچے سمیت 16 افراد جاں بحق ہوئے، فیصل آباد اور رائے ونڈ میں چار چار، پاکپتن میں دو کمسن بچیاں پانی میں ڈوب گئیں، جبکہ شیخوپورہ، شاہ کوٹ، عارف والا، ننکانہ صاحب، بورے والا اور اوکاڑہ میں بھی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔
لاہور کے علاقے شاہدرہ میںموٹرسائیکل سوار بارش کے پانی سے بھرے مین ہول میں جا گرا، تاہم موقع پر موجود شہریوں نے بروقت نکال کر جان بچا لی۔ واقعے کا صوبائی وزیر اربن ڈویلپمنٹ نے نوٹس لے لیا، اے ڈی سی اور ایس ڈی او شاہدرہ کو معطل کر دیا گیا۔
راجن پور میں بھی کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے سے آنے والے سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے دریائے جہلم پر منگلا کے مقام پر شدید سیلاب کا انتباہ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ پانی کی آمد 3 لاکھ 50 ہزار سے 4 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔ تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہنے کا امکان ہے، جس کے پیش نظر شہریوں سے محتاط رہنے اور نشیبی علاقوں سے دور رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے ترجمان کے مطابق لاہور میں 15، فیصل آباد میں 9، ساہیوال میں 5، اوکاڑہ میں 9 اور پاکپتن میں 3 اموات رپورٹ ہوئیں۔ ادارے کے مطابق رواں سال کے دوران اب تک بارشوں سے 103 شہری جاں بحق جبکہ 393 زخمی ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مون سون کے دوران 128 مکانات مکمل یا جزوی طور پر متاثر ہوئے، جبکہ 6 مویشی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں نقصانات کی ابتدائی تخمینہ کاری جاری ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایات پر زخمیوں کو فوری اور بہترین طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی پالیسی کے تحت جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی امداد فراہم کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔