
پاکستان کی معیشت نے مالی سال 2025 میں نمایاں بہتری کے آثار دکھائے، جو مضبوط معاشی بنیادوں، گرتی ہوئی مہنگائی اور کرنٹ اکائونٹ سرپلس کی بدولت ممکن ہوئی۔
وزارتِ خزانہ کی تازہ ترین “ماہانہ اقتصادی جائزہ و پیش گوئی رپورٹ” کے مطابق، حقیقی جی ڈی پی میں 2.68 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو حکومت کے 2.7 فیصد کے نظرثانی شدہ ہدف سے قریب تر ہے۔
یاد رہے کہ ابتدائی ہدف 3.6 فیصد تھا، جسے عالمی و ملکی چیلنجز کے باعث کم کیا گیا۔
مہنگائی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، جہاں مئی 2025 میں صارف قیمت اشاریہ (CPI) کی مہنگائی 3.5 فیصد تک آ گئی، جو گزشتہ سال اسی ماہ میں 11.8 فیصد تھی۔ یہ بہتری عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی اور حکومت کی ہدفی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جون 2025 میں پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھا، تاکہ مہنگائی کے خطرات اور علاقائی غیر یقینی صورتحال میں توازن قائم رکھا جا سکے۔ مالی سال 2026 میں مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔
مالی نظم و ضبط میں بھی بہتری آئی، اور مالی خسارہ جولائی تا اپریل 2025 میں جی ڈی پی کے 3.2 فیصد تک محدود رہا، جو گزشتہ سال 4.5 فیصد تھا۔ حکومت نے 3.6 کھرب روپے ((جی ڈی پی کا 3.2 فیصد)کا بنیادی فاضل حاصل کیا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ محصولات میں اضافہ اخراجات سے زیادہ رہا۔
وفاقی محصولات میں 44.4 فیصد اضافہ ہوا، جس میں نان ٹیکس آمدنی میں 68.1 فیصد اور ٹیکس محصولات میں 25.9 فیصد اضافہ شامل ہے۔
زرعی شعبے میں بھی مثبت پیش رفت ہوئی۔ خریف سیزن 2025-26 کے لیے کپاس کی پیداوار کا ہدف 1 کروڑ 18 ہزار گانٹھیں مقرر کیا گیا، جبکہ 22 لاکھ ہیکٹر سے زائد رقبے پر کاشت کی گئی۔ زرعی قرضوں میں 15.7 فیصد اضافہ ہوا، جو 2.07 کھرب روپے تک جا پہنچا۔ زرعی مشینری کی درآمدات میں 10 فیصد اضافہ ہوا، جو 69.2 ملین ڈالر تک پہنچ گئی، جبکہ یوریا اور ڈی اے پی کھاد کی کھپت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔
بڑی صنعتوں (LSM) کی کارکردگی ملی جلی رہی۔ اپریل 2025 میں سال بہ سال 2.3 فیصد اضافہ ہوا، لیکن ماہ بہ ماہ 3.2 فیصد کمی دیکھی گئی۔ جولائی تا اپریل کے دوران LSM میں مجموعی طور پر 1.5 فیصد کمی ہوئی، تاہم ٹیکسٹائل، ملبوسات، مشروبات اور دواسازی جیسے شعبوں نے بہتر کارکردگی دکھائی۔
آٹو موبائل سیکٹر میں غیر معمولی بہتری دیکھنے کو ملی، جہاں کاروں کی پیداوار میں 39.2 فیصد، ٹرک اور بسوں میں 94.8 فیصد اور جیپ و پک اپس میں 74.7 فیصد اضافہ ہوا۔ سیمنٹ کی برآمدات میں 25.7 فیصد اضافہ ہوا، اگرچہ مقامی فروخت میں معمولی کمی آئی۔
مالی سال 2025 میں سب سے نمایاں پیش رفت کرنٹ اکائونٹ سرپلس کی صورت میں دیکھنے کو ملی، جو 1.81 ارب ڈالر رہا۔ یہ پچھلے سال کے 1.6 ارب ڈالر کے خسارے سے واضح بہتری ہے۔ یہ بہتری ترسیلات زر میں 28.8 فیصد اضافے کی مرہون منت ہے، جو 34.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے سب سے زیادہ رقوم موصول ہوئیں۔ برآمدات میں 4 فیصد اضافہ ہوا، جو 29.7 ارب ڈالر تک پہنچیں، جن میں نِٹ ویئر، گارمنٹس، بیڈویئر، اور آئی ٹی برآمدات (18.7 فیصد اضافے کے ساتھ 3.5 ارب ڈالر) نمایاں رہیں۔ خدمات کی برآمدات میں بھی 8.5 فیصد اضافہ ہوا۔
حکومت نے سماجی بہبود کے اقدامات میں بھی اضافہ کیا، جن میں سود سے پاک قرضے اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے تحت 2019 سے اب تک 30 لاکھ سے زائد قرضے فراہم کیے جا چکے ہیں۔
مالی سال 2026 کے لیے معیشت کا منظرنامہ پرامید ہے، جس کی بنیاد مستحکم مہنگائی، بڑھتی ہوئی ترسیلات و برآمدات اور نجی شعبے کے قرضوں میں دوگنا اضافے 832 ارب روپے تک پر ہے۔
ٹیکس پالیسی، توانائی کی قیمتوں، نجکاری، اور ماحولیاتی پائیداری میں جاری اصلاحات سے جامع اور پائیدار ترقی کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔