google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 خسارہ کی وجہ سے ہرچیز قرض لیکر کررہے ہیں : وزیر خزانہ - UrduLead
جمعرات , جون 12 2025

خسارہ کی وجہ سے ہرچیز قرض لیکر کررہے ہیں : وزیر خزانہ

بجٹ کے بعد فنانس بل پر بریفنگ نہ دینے پر صحافیوں کا پریس کانفرنس کا بائیکاٹ

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت جو کچھ دے رہی ہے قرضے لے کر دے رہی ہے، اپنی چادر کے مطابق آگے چلنا ہے، خسارے کی وجہ سے ہر چیز قرضہ لے کر کر رہے ہیں۔

کوشش ہے جتنا ہوسکے ریلیف دیں، ہماری کوشش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے ہیں دے دیں، پچھلے سال ہمیں ٹیکس لگانے پڑے عالمی ادارے ہماری بات نہیں سن رہے تھے۔

اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بجٹ میں ٹیرف اصلاحات کی گئی ہیں، لوگ پوچھتے ہیں کہ اس سے ٹیکس ریونیو کم ہو جائے گا؟ ٹیرف اصلاحات سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور میری خواہش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے ہیں دے دیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم مالی گنجائش کے حساب سے ہی آگے جاسکتے ہیں، یہ سفر کی سمت کا تعین کرتا ہے کہ ہم تنخواہ دار طبقے کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں، ہائر کلاس سمیت تنخواہ دار طبقے کو مختلف سلیبز میں تقسیم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 4 ہزار ٹیرف لائنز پر کسٹمز ڈیوٹیز کو کم کیا گیا ہے، ایڈیشنل ٹیکس زرعی شعبے پر نہ لگانے پر بورڈ سے بات کی گئی، چھوٹے کسانوں کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ لنک کرنا ہے، زراعت اور لائیو اسٹاک کی ترقی کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے، زراعت اور لائیو اسٹاک سے متعلق پالیسی ہونی چاہیے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ تنخواہ یا پنشن کی بات ہو تو کوئی بینچ مارک ہونا چاہیے، چھوٹے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے دیے جائیں گے، زرعی شعبے میں کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں، مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے 7 فیصد ہے، ہماری ذمے داری ہے کہ وفاقی اخراجات کو کم کریں، اس مرتبہ ہم نے وفاقی اخراجات کو 2 فیصد تک رکھا ہے، ملک میں کچھ اخراجات بڑھائے ہیں اس کی ضرورت ہے، ہمارا بجٹ تو خسارے کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 7 ہزار ٹیرف لائنز میں سے 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو ختم کردیا گیا ہے، ایسی اصلاحات 30 سال میں پہلی بار کی گئیں، 2 ہزار 700 ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو کم کیا گیا ہے، جن میں سے 2 ہزار ٹیرف لائنز براہ راست خام مال سے تعلق رکھتی ہیں، اس کے نتیجے میں برآمدکنندگان کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ اخراجات میں کمی آنے سے وہ مسابقت کے قابل ہوں گے اور زیادہ برآمدات کرسکیں گے۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہاکہ یہ پہلے سال کے اعداد وشمار ہیں، آئندہ سالوں میں ٹیرف میں کٹوتی کو مزید آگے لے کر جائیں گے اور ٹیرف کے پورے نظام میں مجموعی طور پر 4 فیصد کمی کی جائے گی، اس طرح کی اصلاحات گزشتہ 30سال میں نہیں کی گئیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم مڈسائز کارپوریٹ سے شروع ہوئے ہیں اور ان کے سپر ٹیکس میں کمی شروع کی ہے چاہے وہ 0.5 فیصد ہی کیوں نہ ہو، یہ اہم سگنل ہے۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ٹرانزیکشن کاسٹ کو کم کیا جائے، بیچنے والا تو پھر نفع کماتا ہے لیکن خریدار کو ریلیف ملنا چاہیے، اس لیے خریداروں کے لیے ٹرانزیکشن کاسٹ کم کی گئی ہے، انہوں نے کہاکہ اسی طرح فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو بھی ختم کیا گیا ہے تو اس میں ٹرانزیکشن کاسٹ میں کمی کی بات کی گئی ہے۔

وزیرخزانہ نے زرعی شعبے پر بات کرتے ہوئے کہاکہ اس سال ہم نے کھاد اور زرعی ادویہ پر اضافی ٹیکس عائد کرنا تھا، یہ اسٹرکچرل بینچ مارک تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ٹیکس چھوٹ کے جتنے نظام ہیں انہیں ختم کیا جائے، مگر وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ہم نے آئی ایم ایف کو زرعی ٹیکس نہ لگانے پر قائل کیا۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ بجٹ تقریر میں زرعی شعبے میں قرضوں میں اضافے کی بات کی گئی، خاص طور پر چھوٹے کسانوں کو قرضوں کی فراہمی بہت اہمیت کی حامل ہے۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ پچھلے سال ہمیں اضافی ٹیکسز لگانے پڑے کیوں کہ جب ہم عالمی اداروں سے بات کررہے تھے تو وہ ہماری بات ماننے کے لیے تیار نہیں تھے کہ اس ملک میں ٹیکسز کا نفاذ ہوسکتا ہے، قوانین بھی موجود ہیں، قانون سازی بھی ہورہی ہے، ٹیکسز بھی موجود ہیں لیکن ہم انہیں نافذ نہیں کر پارہے تھے، اس سال ہم نے جو ٹیکسز کا نفاذ کیا ہے کہ وہ 400 ارب سے تجاوز کرگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال ٹیکسز کے مقابلے میں جی ڈی پی کی شرح 10.3فیصد ہے جو کہ اگلے انشااللہ سال 10.9 فیصد ہوگی، 22 کھرب کی جو بات کی گئی ہے اس میں سے اضافی ٹیکسز صرف 312 ارب روپے ہیں، اس بارے میں سوچیں کہ 22 کھرب میں صرف 312 ارب کے اضافی ٹیکسز ہیں اور باقی خود کار نمو اور نفاذ کا پہلو ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے اب ہم قانون سازی کی طرف جائیں گے اور دونوں ایوانوں سے بات کریں گے اور ٹیکسز کے نفاذ کے لیے قانون میں ترمیم کریں گے کیونکہ اگر ٹیکسز کا نفاذ نہیں کرسکے تو ہمیں 400 سے 500 ارب روپے کے اضافی اقدامات کرنا پڑیں گے۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمان سے ہماری یہی گزارش ہوگی کہ وہ ٹیکسز کے نفاذ کے لیے درکار قانون سازی اور ترامیم مہیا کریں تاکہ ہمیں اضافی اقدامات نہ کرنا پڑیں اور نظام میں لیکیج کو روکا جاسکے۔

عالمی مالیاتی اداروں سے متعلق وزیر خزانہ نے شکوہ کیا کہ وہ اب بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں کہ پاکستان میں قانون کا نفاذ ممکن ہے، قوانین بھی موجود ہیں، قانون سازی بھی ہورہی ہے، ٹیکسز بھی موجود ہیں لیکن ہم انہیں نافذ نہیں کر پارہے تھے، اس سال ہم نے جو ٹیکسز کا نفاذ کیا ہے کہ وہ 400 ارب سے تجاوز کرگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم قانون پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہیں اور ادارہ جاتی اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سال ٹیکسز کے مقابلے میں جی ڈی پی کی شرح 10.3 فیصد ہے جو کہ اگلے انشااللہ سال 10.9 فیصد ہوگی، 22 کھرب کی جو بات کی گئی ہے اس میں سے اضافی ٹیکسز صرف 312 ارب روپے ہیں، اس بارے میں سوچیں کہ 22 کھرب میں صرف 312 ارب کے اضافی ٹیکسز ہیں اور باقی خود کار نمو اور نفاذ کا پہلو ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اب ہم قانون سازی کی طرف جائیں گے اور دونوں ایوانوں سے بات کریں گے، ٹیکسز کے نفاذ کے لیے قانون میں ترمیم کریں گے کیونکہ اگر ٹیکسز کا نفاذ نہیں کرسکے تو ہمیں 400 سے 500 ارب روپے کے اضافی اقدامات کرنا پڑیں گے۔

صحافی واک آئوٹ

اس سے قبل جب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس شروع کی تو صحافی واک آئوٹ کر گئے۔

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب جب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرنے پہنچے تو ان کے ہمراہ سیکریٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی موجود تھے تاہم صحافیوں نے بجٹ پر ٹیکنیکل بریفنگ نہ ملنے پر پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا۔

صحافیوں نے کہا کہ 20 سال سے بجٹ کے بعد صحافیوں کو ایک ٹیکنیکل بریفنگ دی جاتی ہے لیکن اس بار حکومت کی جانب سے اس روایت کو توڑا گیا ہے۔

صحافیوں کی ناراضی اور واک آٹ کے بعد وزیر خزانہ نے سینئر صحافیوں کے بنا ہی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس شروع کردی۔ کانفرنس کے دوران ہال میں شور شرابہ ہوتا رہا، لیکن وزیر خزانہ بنا کسی پروا کے بریفنگ میں مصروف رہے۔

بعدازاں، وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ کے صحافیوں سے مذاکرات ہوئے، صحافیوں نے وزیرِ اطلاعات کی یقین دہانی پر بائیکاٹ ختم کردیا۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ایف بی آر بریفنگ کے حوالے سے صحافیوں کے تحفظات درست ہیں جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے بھی صحافیوں کو ٹیکنیکل بریفنگ کی یقین دہانی کرائی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

PSX کا ایک لاکھ 25 ہزار پوائنٹس کا تاریخی سنگ میل عبور

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری دن کے آغاز پر زبردست تیزی دیکھنے میں آئی، جہاں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے