
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت پٹرولیم کے ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی ) کمپنیوں کے جمع ہونے والے کروڑوں ڈالر کے ٹریننگ فنڈز میں بے ضابطگیوں کا سپیشل آڈٹ کرانے کا احکامات دیئے ہیں ،
ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی سید نوید قمر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں گزشتہ روز ہوا ،
کمیٹی کے کنوینئر نے کہا کہ وزارت اور اسکے ذیلی اداروں کے افسران کی ٹریننگ کے لئے مختص اس فنڈز میں سے وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ افسران کی بیگمات بی بیرون ملک خریداری کے ساتھ ساتھ پسندیدہ افسران کو بیرون ملک دورں پر بھی بھیجا جاتا ہے ،
اس پر اوجی ڈی سی ایل کے ایم ڈی احمد حیات لک نے کمیٹی کو بتایاکہ کمپنی کی طرف سے ہر سال باقاعدگی سے ٹریننگ فنڈز نہ صرف جمع کیا جاتا ہے بلکہ اس سے کمپنی کے افسران کی باقاعدگی سے ٹریننگ بھی ہوتی ہے،

ایم ڈی نے مزید بتایاکہ اوجی ڈی سی ایل کی طرف سے رواں سال 584000ڈالر فنڈز کیاگیا ہے ، جبکہ دیگر کمپنیوں کے بارے میں سیکرٹری پٹرولیم مومن آغا نے کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی کنوینئر کمیٹی سید نوید قمر کی طرف سے ٹریننگ فنڈز اٹھائے سوالات پر بھی کوئی جواب نہیں دیا ۔
ایک اور آڈٹ پیرا پر گیس کی قیمتوں سے متعلق سوالات جوکہ ڈی جی گیس وزارت پٹرولیم کے پاس سات سال تک پڑا رہا ، اس پر سیکرٹری پٹرولیم نے تصدیق کی کہ ای اینڈ پی کمپنیوں کی طرف سے پاکستان سے چلے جانے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ وزارت پٹرولیم کے افسران کی طرف سے مذکورہ سمریوں کو دبادیا جاتا ہے ،
ناشپا گیس فیلڈپر آڈٹ پیرے پر ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل نے کمیٹی کو بتایاکہ مذکورہ گیس سٹوریج کی صلاحیت سے زیادہ کی گیس سٹوریج کررہے ہیں بلکہ اٹک پٹرولیم کی طرف سے شٹ ڈائون کے دوران دوسرے فیلڈز سے بھی اضافی گیس اس سٹوریج میں جمع کی جاتی ہے ،
اسی طرح سوئی سدرن کے یو ایف جی کے بارے میں آڈٹ حکام کی طرف سے 129ارب روپے کی بے ضابطگیوں پر ایم ڈی ایس ایس جی سی امین راجپوت نے کمیٹی کو بتایاکہ اس وقت کمپنی کی یو ایف جی 10.59فیصد ہے جوکہ اوگرا کے مقررکردہ معیار سے 3فیصد زیادہ ہے جوآنے والے سالوں میں حاصل کرلی جائے گی ۔
گیس چوری کے بارے میں ایم ڈی ایس ایس جی سی نے مزید بتایاکہ بلوچستان کے دوردراز علاقوں میں گیس چوری ہوتی ہے، ایس ایس جی سی کی گیس چوری میں سے 60فیصد چوری بلوچستان کے علاقوں میں ہوتی ہے ،
اس کے علاوہ سوئی فیلڈسے بلوچستان کے بجائے ایس این جی پی ایل کو گیس کی فراہمی پر کنوینئر کمیٹی نے سوال کیا کہ وزارت پٹرولیم اس پر کیوں آئین پر عمل پیرا نہیں کرتی اس پر سیکرٹری پٹرولیم نے بتایاکہ اس سلسلے میں وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں اس پر پہلے ہی سے بات چیت جاری ہے اور اس پر جلد ہی کمیٹی سے آگاہ کریں گے جبکہ ایم ڈی ایس ایس جی سی نے بتایاکہ سوئی فیلڈسے 300ایم ایم سی ایف ڈی گیس میں ایس ایس جی سی کو صرف 115ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جاتی ہے ۔