
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا لندن میں پاکستان رسائی سرمایہ کاری کانفرنس میں ملک میں معاشی اصلاحات اور سرمایہ کاری سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ جی ڈی پی کی شرح کو 6 فیصد تک لے جایا جائے، اس کے لیے حکومت ٹیکس نظام، توانائی، ریاستی اداروں کی اصلاح، نجکاری، پنشن اور عوامی مالیات جیسے شعبوں میں ساختی اصلاحات جاری رکھے گی
سینیٹر اورنگزیب نے حکومتِ پاکستان کے میکرو اکنامک اصلاحات اور ساختی تبدیلیوں سے متعلق پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت معاشی استحکام کو پائیدار بنانے کے لیے اصلاحات کی راہ پر کاربند ہے، پاکستان نے معاشی استحکام کی جانب نمایاں پیش رفت کی ہے اور اہم اقتصادی اشاریے مضبوطی اور نظم و ضبط کی عکاسی کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اندرونی و بیرونی چیلنجز کے ایک مشکل دور کا کامیابی سے مقابلہ کیا، اور آج پاکستان ایک بحال شدہ معاشی استحکام کی بنیاد پر کھڑا ہے۔ ہم نے جرات مندانہ اور دور رس اصلاحات کے ذریعے مالیاتی نظم و ضبط بحال کیا، بیرونی شعبہ کو مستحکم کیا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد دوبارہ حاصل کیا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان نے 3.6 ٹریلین روپے کا پرائمری بجٹ سرپلس حاصل کیا، جبکہ اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر صرف 0.3 فیصد ہو گئی، جو گزشتہ ایک دہائی کی کم ترین سطح ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان معاشی کامیابیوں کا عالمی سطح پر بھی اعتراف کیا گیا ہے، اور فِچ نے پاکستان کی خود مختار کریڈٹ ریٹنگ کو CCC+ سے بڑھا کر B- کر دیا ہے، جو عالمی منڈیوں کے اعتماد کی عکاسی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم پاکستان کے سرمایہ کاری کے نظام کو شفاف، مثر اور سرمایہ کار دوست بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹو (PRMI) کے تحت اب تک 160 سے زائد اصلاحات کی جا چکی ہیں، اور پاکستان بزنس پورٹل متعارف کرایا جا رہا ہے جو کاروبار کے اندراج، اجازت ناموں اور منظوری کے عمل کو ڈیجیٹل طور پر آسان بنائے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ویزا پالیسی میں اصلاحات کے نتیجے میں اب 126 ممالک کے شہری 24 گھنٹوں میں ای-ویزا حاصل کر سکتے ہیں، جس سے بین الاقوامی کاروباری روابط مزید آسان ہو گئے ہیں۔
مشیر برائے نجکاری محمد علی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی اداروں کی نجکاری کے روڈ میپ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے جاری عمل کو شفاف اور مسابقتی قرار دیا اور مختلف شعبوں میں موجود منافع بخش سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کیا۔