google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 پاکستان اور ترکی کا آف شور تیل اور گیس کے ذخائر کو مشترکہ طور پرشروع کرنے پر اتفاق - UrduLead
منگل , اپریل 15 2025

پاکستان اور ترکی کا آف شور تیل اور گیس کے ذخائر کو مشترکہ طور پرشروع کرنے پر اتفاق

پاکستان کے علاقائی سمندروں میں حال ہی میں دریافت ہونے والے آف شور تیل اور گیس کے ذخائر کو پاکستان اور ترکی مشترکہ طور پرشروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

اس ہفتے اسلام آباد میں منعقدہ 2025 پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں دونوں ممالک نے 40 آف شور بلاکس پر مشترکہ بولی دینے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔

ان بلاکس کے لیے، جو مکران اور انڈس بیسنز میں واقع ہیں، پاکستان حکومت نے فروری میں ایکسپلوریشن لائسنس دینے کے لیے بولی کا عمل شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

نیوز اے زیڈ کے مطابق، پاکستان کی کمپنیز ماری انرجیز لمیٹڈ، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، ترک ریاستی ادارے “ترکیہ پیٹروللری انونیم شِرکتِی” (TPAO) کے ساتھ مل کر اس آف شور بولی میں حصہ لیں گی۔”

ماڈرن ڈپلومیسی” نے بتایا کہ تین سالہ سروے کے دوران کی گئی دریافت کے مطابق یہ دنیا کا چوتھا سب سے بڑا تیل و گیس کا ذخیرہ ہو سکتا ہے۔

وینزویلا، سعودی عرب اور کینیڈا وہ تین ممالک ہیں جن کے پاس سب سے زیادہ ثابت شدہ تیل کے ذخائر ہیں۔یہ ذخیرہ اتنا بڑا بتایا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان کی معیشت کی سمت بدل سکتا ہے، جہاں ہر چار میں سے ایک شخص غربت میں زندگی گزار رہا ہے۔

اگر پاکستان کے آف شور ذخائر واقعی اتنے بڑے ہیں، تو واضح سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تیل کی بڑی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان حکومت سے ان ذخائر کی کھدائی کے لیے رابطہ کیوں نہیں کر رہیں؟

جنوری 2024 میں “آئل پرائس” کی ایک رپورٹ کے مطابق، شیل کمپنی نے جون 2023 میں اپنا پاکستانی کاروبار سعودی آرامکو کو بیچنے کا اعلان کیا تھا، اور جب 18 آئل اور گیس بلاکس کی نیلامی ہوئی، تو بین الاقوامی بولی دہندگان کی جانب سے اس پر کوئی خاص ردعمل نہیں آیا۔ 18 میں سے 15 بلاکس پر کسی بھی بین الاقوامی کمپنی نے بولی تک نہیں دی۔

جولائی 2024 میں ملک کے پیٹرولیم وزیر مصدق ملک نے ایک پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ کسی بھی بین الاقوامی کمپنی نے پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش میں دلچسپی ظاہر نہیں کی، اور جو کمپنیاں پہلے سے موجود ہیں، وہ بھی ملک سے نکلنے کے بارے میں سوچ رہی ہیں۔اس کی بنیادی وجہ سیکیورٹی اور خطرہ بمقابلہ فائدہ کا تناسب ہے۔

وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ تیل و گیس تلاش کرنے والی جگہوں پر کمپنیوں کو اپنے ملازمین اور اثاثوں کی سیکیورٹی کے لیے بڑی رقم خرچ کرنی پڑتی ہے، اور یہ سیکیورٹی پاکستان فراہم کرتا ہے جو اس میں موثر ثابت نہیں ہو رہا۔

پاکستان کے توانائی کے وزیر محمد علی کے مطابق، ملک میں 235 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ذخائر موجود ہیں، اور اگر 25 سے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے تو اگلی دہائی میں ان میں سے 10 فیصد نکال کر گرتی ہوئی گیس پیداوار کو سنبھالا جا سکتا ہے اور توانائی کی درآمدات کی ضرورت ختم کی جا سکتی ہے۔تیل و گیس کی یہ دریافت مزید فوائد بھی لا سکتی ہے۔

ماڈرن ڈپلومیسی کے مطابق پاکستان کے سمندری علاقے معدنیات سے بھرپور ہیں، جن میں کوبالٹ، نکل اور ریئر ارتھ ایلیمینٹس شامل ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ پاکستان اپنی “بلیو واٹر اکانومی” سے فائدہ اٹھائے۔اس اشاعت نے لکھا:”یہاں کی صلاحیت صرف بجلی تک محدود نہیں بلکہ ماہی گیری، میرین بایوٹیکنالوجی، اور یہاں تک کہ ایکوٹورازم جیسے کاروبار بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔

اگر مربوط کوشش کی جائے تو ان شعبوں کو وسعت دے کر پاکستان مختلف ذرائع آمدن اور روزگار کے مواقع پیدا کر سکتا ہے، جو اس کی معیشت کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔”

اگرچہ پاکستان کے پاس گہرے سمندر میں کان کنی کی ٹیکنالوجی موجود نہیں، لیکن دنیا بھر میں اس شعبے میں دلچسپی بڑھ رہی ہے، اور کچھ کمپنیاں قیمتی دھاتوں پر مشتمل پولی میٹالک نوڈیولز کی کان کنی کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

فواد خان کا عبیر گلال میں وانی کپور کے ساتھ پہلا نغمہ ’خُدایا عشق‘ یوٹیوب پر ریلیز

ندوتوا کے غنڈوں کی دھمکیوں کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے پاکستانی اداکار فواد خان …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے