google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ایف بی آر افسران کا فیصل واوڈا کو جان سے مارنے کی دھمکیاں: سینیٹر کا دعوی - UrduLead
بدھ , مارچ 12 2025

ایف بی آر افسران کا فیصل واوڈا کو جان سے مارنے کی دھمکیاں: سینیٹر کا دعوی

دھمکی کے خلاف ہائی لیول انکوائری کرائی جانی چاہیے: چیئرمین ایف بی آر

سینیٹر فیصل واوڈا نے دعوی کیا ہے کہ گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ اٹھانے پر ایف بی آر افسران نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ دھمکی کے خلاف ہائی لیول انکوائری کرائی جانی چاہیے۔

گاڑیوں کی خریداری کا مکمل جائزہ لیا جائے گا اور فلحال گاڑیاں نہیں خریدیں گے اس معاملے کی تحقیقات پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی سے کروا لیں

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری کے معاملےکا جائزہ لیا گیا رکن کمیٹی سینیٹر فیصل واوڈ نے انکشاف کیا کہ ایف بی آر کے تین افسران نے مجھے جان سے مارنےکی دھمکیاں دیں، اس معاملے پر تو کرمنل کارروائی بنتی ہے۔

اس پر چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ انہیں بھی کچھ پیغامات ملے ہیں۔

فیصل واوڈا نے سلیم مانڈوی والا سےکہا کہ 10 دس جنوری کو آپ کا لیٹر موصول ہوا اور اسی دن لیٹر آف انٹینٹ جاری ہو گیا، جس کمپنی کو آرڈر دیا گیا اس کے مقابلے میں دوسری کمپنی پر چھاپہ مارا گیا۔

کمیٹی کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ یہ معاملہ کسی کرائم ایجنسی یا ایف آئی اے کوبھیجا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ دھمکی کے خلاف ہائی لیول انکوائری کرائی جانی چاہیے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ میرے معاملے میں انکوائری رہنے دیں کسی اور سینیٹر کو دھمکی ملے توکرائیےگا۔

رکن کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نےکہا کہ میرے خیال میں دھمکی کا معاملہ ایف آئی اے کے سپردکیا جائے، کمیٹی میں دھمکی کا معاملہ سامنے آیا ہے اس کو ایکسپوز ہونا چاہیے۔

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر میں کرپٹ افسران کو عہدوں سے ہٹانے کیلئے زبردست کام ہوا ہے گزشتہ 6 ماہ میں ایک بھی افسر سفارش پر نہیں لگایا میں ایف بی آر میں 6 ماہ سے ہوں آئندہ چھ ماہ میں نہیں رہوں گا گاڑیوں کی خریداری کا مکمل جائزہ لیا جائے گا اور فلحال گاڑیاں نہیں خریدیں گے اس معاملے کی تحقیقات پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی سے کروا لیں

فیصل واوڈا نے کہا کہ گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ 3 دن میں طے کیا جائے کمیٹی اجلاس میں 6 ماہ کے دوران 386 ارب روپےکا ریونیو شارٹ فال بھی زیربحث آیا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال میں پالیسی کو ایف بی آر سے الگ کردیں گے، تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کے لیے اقدامات کریں گے، تنخواہ دار طبقے کےلیے ٹیکس فارم کو سادہ رکھنے کےلیے اقدامات کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے 60 سے 70 فیصد تنخواہ دار طبقے پر صرف ٹیکس عائد ہوتا ہے، 60 سے 70 فیصد تنخواہ دار طبقےکا سپر ٹیکس سے کوئی تعلق نہیں۔

ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ٹیکس وصولی میں کمی مہنگائی میں کمی کے باعث ہے، اس سال انکم ٹیکس فائلر کی تعداد 40 لاکھ ہوگئی، گزشتہ سال تعداد 20 لاکھ تھی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

عمرایوب اورعلیمہ خان بھی جےآئی ٹی میں طلب

سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے الزام میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) …