
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف نے آج مذاکراتی اجلاس میں شرکت سے انکارکر دیا،
پی ٹی آئی اپنے مطالبے پر قائم ہے کہ جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جائے گا، پی ٹی آئی مذاکرات کو آگے نہیں بڑھائے گی۔
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے معاملے پر تحریک انصاف نے آج اجلاس میں شرکت سے انکارکردیا ہے، جس کے بعد اپوزیشن ممبران اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
ذرائع نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کہنے پر پی ٹی آئی نے مذاکراتی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا اور اپنے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پر قائم ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع نے واضح کیا کہ جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جائے گا پی ٹی آئی مذاکرات کو آگے نہیں بڑھائے گی۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے جیلوں میں بند پارٹی رہنماؤں کی رہائی اور 9 مئی 2023 ، 26 نومبر 2024 پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، ٹیبل ٹاک اور مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل نکالا جا سکتا ہے۔
عمر ایوب نے اسپیکر ایاز صادق کو بانی پی ٹی آئی کے فیصلے سے آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت ہمارے مطالبات پر تاخیری حربے اختیار کیے، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے بنا مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
دوسری جانب حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے چوتھے دور کا آغاز آج ہورہا ہے تاہم حکومت نے پی ٹی آئی کے مطالبات پر تحریری جواب تیار کرلیا۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کی میز پرآئے گی تو تحریری جواب ان کے حوالے کر دیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات تحریری طور پر حکومت کے سپرد کیے تھے، اورمذاکرات کے چوتھے دور میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب ان کے حوالے کرنے کی تیاری مکمل ہے۔
حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ اگر جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تو جج کسی کی مرضی کے شامل نہیں ہوں گے، تحریک انصاف بات چیت میں سنجیدہ ہے تو مذاکرات کی ٹیبل پر لوٹ آئے، جواب تیار کرنے کے لیے حکومتی ٹیم نے قانونی ماہرین سے طویل مشاورت کی ہے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے واضح کردیا کہ کسی کو آواز دے کر میٹنگ کے لیے نہیں بلایا جائےگا۔
مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ 7 دن سے پہلے کوئی جواب دیں گے نہ کمیشن پر اعلان کریں گے۔
اس حوالے سے سینیٹر عرفان صدیقی نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی، وزیراعظم نے باور کرایا کہ مذاکرات سےگریز غیر جمہوری رویہ ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے بائیکاٹ کے باوجود حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کی چوتھی بیٹھک کل شیڈول ہے جبکہ اسپیکر ایازصادق کی زیرصدارت میٹنگ میں حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے مطالبات پر تحریری جواب پیش کرنا ہے۔
مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس پونے 12 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے تاحال مذاکرات کے چوتھے دور کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر حکومتی کمیٹی تحریری جواب اسپیکر کو جمع کرا دے گی۔
اپوزیشن کی عدم شرکت پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی پریس بریفنگ کرنے پر بھی مشاورت کررہی ہے، اپوزیشن کے یکطرفہ بائیکاٹ کے بعد مذاکرات میں اب تک امور پر میڈیا بریفنگ دی جائے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے حکومت سے بات چیت ختم کرنے سے متعلق سابق وزیراعظم کا فیصلہ حتمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلے جوڈیشل کمیشن بنائیں پھر بانی سے بات کریں گے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ اگرچہ پی ٹی آئی حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کااعلان کرچکی ہے تاہم حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو کمیشن کے قیام کا اعلان کردے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے سے متعلق بانی پی ٹی آئی کا فیصلہ حتمی ہے، جو عمران خان نے کہا ہے وہی پی ٹی آئی کا فیصلہ ہے، حکومت کمیشن کا اعلان کرے پھر دیکھیں گے۔
2 روز قبل، پی ٹی آئی نے 28 جنوری کو مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اجلاس بلائیں، اور خود ہی چائے پی لیں۔
واضح رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں میں بات چیت کے 3 ادوار ہوچکے ہیں، چوتھے سیشن کی کل توقع کی جارہی ہے، تاہم پی ٹی آئی کے سرد رویے کے بعد ان مذاکرات کے حوالے سے کچھ بھی کہنا مشکل ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا ، یا کل کے بعد ختم ہوجائے گا۔