چین کے ایکسپورٹ-امپورٹ بینک (ایگزم بینک) نے پاکستان کو رعایتی قرضے فراہم کرنے سے انکار کیا ۔ اس کی وجوہات میں محدود ونڈو اور انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ کام کرنے والی چینی کمپنیوں کو ادائیگیوں میں تاخیر یا عدم ادائیگی کے خدشات شامل ہیں۔
یہ پیغام ایگزم بینک آف چائنا کے صدر نے 19 دسمبر 2024 کو بیجنگ میں پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال سے ملاقات کے دوران دیا۔
اجلاس کا مقصد پاکستان اور چین کے درمیان جاری اور مستقبل کے منصوبوں پر تبادلہ خیال اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانا تھا۔
وفاقی وزیر نے پاکستان کی معیشت میں حالیہ مثبت رجحانات پر روشنی ڈالی اور انہیں حکومت کی تعمیری پالیسیوں اور انتظامی اقدامات سے منسوب کیا۔ انہوں نے آئی ایم ایف سے توسیعی فنڈ سہولت حاصل کرنے میں حکومت چین اور ایگزم بینک آف چائنا کی جانب سے تعاون پر بھی شکریہ ادا کیا۔ ایگزم بینک کے صدر نے پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ایگزم بینک کے ہیڈکوارٹرز میں ہونے والی ملاقات میں رعایتی فنانسنگ، ایم ایل ون منصوبہ، پاکستان سیٹلائٹ سینٹر (پی ایس سی) منصوبہ، آئی پی پیز کے ساتھ مسائل اور ایگزم بینک آف پاکستان کے ساتھ ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
رعایتی فنانسنگ کے معاملے پر ایگزم بینک آف چائنا کے صدر نے واضح طور پر کہا کہ بینک کی رعایتی فنانسنگ ونڈو محدود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے بہتر ہوتے معاشی حالات کے ساتھ، ملک کے لئے مالی اعانت کے دیگر آپشنز تلاش کرنا فائدہ مند ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہتر معاشی نقطہ نظر اور دوستانہ دوطرفہ تعلقات پاکستان میں مزید چینی سرمایہ کاری کو راغب کرسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے وزیر نے ایم ایل ون منصوبے کے ذریعے پاکستان کے پرانے ریلوے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کا جائزہ لینے کے لئے ایک تکنیکی ٹیم جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گی اور جائزہ کے عمل کو تیز کرنے کے لئے ایگزم بینک کے فنانسنگ ماہرین کو شامل کرنے کی تجویز دی۔
ایگزم بینک کی انتظامیہ نے ایم ایل ون منصوبے کی اہمیت کو تسلیم کیا اور یقین دلایا کہ بینک چین کی وزارت ٹرانسپورٹ کی مدد کرے گا، جو اس اقدام کے لئے سرکردہ وزارت ہے۔
پاکستان سیٹلائٹ سینٹر (پی ایس سی) منصوبے کے حوالے سے وفاقی وزیر نے منصوبے کی اہمیت پر روشنی ڈالی جو پہلے سے منظور شدہ قرض کی عدم ادائیگی کی وجہ سے بحالی کے لیے زیر غور ہے۔ انہوں نے ایگزم بینک سے قرض کی پروسیسنگ کو حتمی شکل دینے کی درخواست کی۔ ایگزم بینک کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ منصوبہ اہم ہے لیکن اس سے پاکستان کو براہ راست معاشی فوائد حاصل نہیں ہوں گے اور اس سے ملک کے مالی بوجھ میں اضافہ ہوگا۔
آئی پی پیز کے معاملے پر ایگزم بینک کے صدر نے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) چلانے والی چینی کمپنیوں کو ادائیگی نہ کرنے یا تاخیر سے ادائیگیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان منصوبوں کے فنانسر کی حیثیت سے ایگزم بینک ان ادائیگیوں میں تاخیر سے بالواسطہ طور پر متاثر ہوتا ہے۔ مزید برآں، ایندھن کے اخراجات اور دیگر اخراجات کے لئے غیر ملکی زرمبادلہ کے حصول میں تاخیر ان آئی پی پیز کو درپیش چیلنجوں میں اضافہ کر رہی ہے.
ایگزم بینک آف پاکستان کے ساتھ تعاون پر تبادلہ خیال کے دوران وفاقی وزیر نے کہا کہ ایگزم بینک آف پاکستان نے کام شروع کر دیا ہے اور دونوں بینک اپنے مشترکہ اقدامات کے معاشی اثرات کو بڑھانے کے لئے تعاون کر سکتے ہیں۔