حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ 840 فیصد اور بجلی کے نرخوں میں 110 فیصد سے زائد اضافے جبکہ روپے کی قدر میں 43 فیصد کمی نے غیر معمولی مہنگائی میں اہم کردار ادا کیا ہے جس نے بہت سے پاکستانیوں کی قوت خرید اور معیار زندگی کو متاثر کیا ہے۔
قومی اسمبلی میں ایک تحریری بیان میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ “آئی ایم ایف اسٹیبلائزیشن پروگرام کے تحت حکومت نے طویل عرصے سے واجب الادا یوٹیلیٹی قیمتوں (بجلی اور گیس) میں اضافہ کیا ہے۔
حکومتی رکن پارلیمنٹ طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ نومبر 2023 سے فروری 2024 تک گیس اور بجلی کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
گیس کی قیمتوں میں نومبر 2023 میں 520 فیصد (انڈیکس 217 سے بڑھ کر 1344 تک پہنچ گیا) اور فروری 2024 میں مزید 319 فیصد (انڈیکس 353 سے 1479 تک) اضافہ ہوا۔ اسی طرح نومبر 2023 میں بجلی کی قیمتوں میں 35 فیصد اور فروری 2024 میں مزید 75 فیصد اضافہ ہوا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ان اشیا کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے نے بالآخر مالی سال 2024 میں مجموعی مہنگائی میں اضافہ کیا۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ مالی سال 2021 اور مالی سال2022 میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق افراط زر بالترتیب 8.9 فیصد اور 12.2 فیصد رہی۔
انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ مالی سال 2023 میں سی پی آئی دو گنا سے زیادہ بڑھ کر 29.2 فیصد ہو گیا جبکہ مالی سال 24 میں یہ 23.4 فیصد تک گر گیا، انہوں نے کہا کہ رواں سال کے پہلے 5 ماہ (جولائی تا نومبر) میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 7.9 فیصد رہ گئی۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی نے مہنگائی کے مسئلے کو مزید بڑھا دیا ہے کیونکہ جون 2024 میں شرح تبادلہ 43.2 فیصد کم ہوکر 278.4 روپے فی ڈالر ہوگئی جو جولائی 2019 میں 158.8 روپے فی ڈالر تھی۔
اسی عرصے کے دوران پام آئل کی قیمتوں میں بھی 61 فیصد اضافہ ہوا جو 544 ڈالر سے بڑھ کر 874 ڈالر فی ٹن جبکہ سویا بین آئل کی قیمت 35 فیصد اضافے سے 748 ڈالر سے بڑھ کر 1011 ڈالر فی ٹن ہوگئی۔
اسی عرصے کے دوران گندم کی قیمت 35 فیصد اضافے سے 196.2 ڈالر سے بڑھ کر 265 ڈالر فی ٹن جبکہ خام تیل کی قیمت 29 فیصد اضافے سے 82.6 ڈالر فی ٹن ہوگئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2022 کے سیلاب نے معیشت، خاص طور پر زراعت کے شعبے کو کافی نقصان پہنچایا، تقریباً 4.5 ملین ایکڑ فصلوں کو نقصان پہنچا اور تقریباً 10 لاکھ مویشی ہلاک ہو گئے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ 2022 کے سیلاب کے مجموعی نقصانات اور خسارے 30 ارب 13 کروڑ ڈالر تھے ، جس میں سے زراعت کو 12.9 ارب ڈالر (کل نقصانات اور خسارے کا 43 فیصد) کا سامنا کرنا پڑا۔
`فصلوں کے ذیلی شعبے نے کل نقصانات اور خسارے میں 82 فیصد، مویشیوں نے 7 فیصد اور ماہی گیری/ آبی زراعت نے 1 فیصد کا حصہ ڈالا۔ فصلوں کو پہنچنے والے نقصان اور سپلائی چین میں خلل کی وجہ سے مالی سال 2023 میں غذائی افراط زر کی شرح 38 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ ہیڈ لائن افراط زر میں 29.2 فیصد اضافہ ہوا۔