وزیر توانائی اویس لغاری نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زراعت پر بھی اب 45 فیصد کا ٹیکس لگ گیاہے، اب ہم بھی ٹیکس میں حصہ ڈالیں گے،
مہنگا سستا مال منگوا کر انڈسٹری نہیں چل سکتی، بجلی کی پیداواری کمپنیوں سے لاگت پر مذاکرات کاآغازکیا ہے،
معاہدوں پرقائم ہیں لیکن آئی پی پیز کی مشاورت سے معاہدے تبدیل کریں گے، آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی کی ہے ،
5کے معاہدے ختم ہو چکے ہیں،11سے بات چیت جاری ہے۔
وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا کہ بیگاس کے پاور پلانٹس کے ساتھ بھی معاہدہ ہوچکاہے، آئی پی پیز سے نظرثانی معاہدوں کے بعد 5 روپے تک بجلی مزیدسستی ہوگی،
بجلی سہولت پیکج6 ماہ کا دینا تھا،آئی ایم ایف نے3ماہ پرآمادگی ظاہرکی، آئندہ پاکستان میں ایسی کوئی آئی پی پیزنہیں لگیں گی،
یہ ایک انقلاب ہے،ایسا انقلاب ڈی چوک پرنہیں آتا، پن بجلی پہلے 12 سال بہت مہنگی پڑتی ہے، یہ بجلی سہولت پیکج ہے ونٹر پیکج نہیں، اس کے نتائج ملے تو پورے سال یہ پیکج دے سکتے ہیں،
وفاقی حکومتی بجلی خریداری سے نکلنا چاہتی ہے، پرائیویٹ سیکٹر سے ڈسکوز بجلی خریدیں اور ضرورت پوری کریں۔
ان کا کہناتھا کہ گردشی قرض روکنے کیلئے حکومت کو 597 ارب کی فنانسنگ کرنا پڑتی ہے،
ڈسکوز کےآزادانہ بورڈ کی تشکیل سے نقصان میں کمی آئی، اس وقت ملک میں ایک لاکھ 25ہزار سے زائد نیٹ میٹرنگ صارفین ہیں، یہ صارفین 130ارب کا سسٹم پر بوجھ ڈال رہےہیں۔