فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اضافی ٹیکس اقدامات یا منی بجٹ کے بغیر نومبر 2024 کے لئے 1,003 ارب روپے کے ٹیکس وصولی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ایک مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 25 نومبر 2024 تک ٹیکس وصولیاں 550 ارب روپے سے زائد رہیں جبکہ رواں ماہ کے دوران 1003 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
ایف بی آر کو نومبر 2024 کے دوران نئے ٹیکس لگائے بغیر یا ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرحوں میں اضافہ کیے بغیر 1003 ارب روپے جمع کرنے کے مشکل کام کا سامنا ہے۔
حکومت نے بارہا اعلان کیا ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں اضافی آمدنی پیدا کرنے کے لئے کوئی منی بجٹ پیش نہیں کیا جائے گا۔
ایف بی آر نے دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر)25-2024 میں 230 ارب روپے سے زائد کے متوقع شارٹ فال کو کم کرنے کے لیے قلیل مدتی اقدامات پر عمل درآمد کیا ہے۔
فیلڈ فارمیشنز زیادہ دولت مند افراد کو نوٹس جاری کریں گے۔ پہلے مرحلے میں ایف بی آر 5 ہزار نان فائلرز کو نوٹسز جاری کرے گا جس کا تخمینہ 7 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
ایف بی آر نے اکتوبر 2024 کے دوران 980 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 877 ارب روپے جمع کیے، جو 103 ارب روپے کے شارٹ فال کو ظاہر کرتا ہے۔
ایف بی آر نے رواں مالی سال 25-2024 کے پہلے چار ماہ کے دوران 3,440 ارب روپے جمع کیے جبکہ رواں مالی سال کے جولائی تا اکتوبر کے لیے مقرر کردہ ہدف 3,636 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جو 196 ارب روپے کے شارٹ فال کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کی صورت میں پالیسی اقدامات کے نفاذ سے 320 ارب روپے حاصل ہوں گے۔
ایف بی آر نے ان نان فائلرز سے 7 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا تخمینہ لگایا ہے۔ ان نان فائلرز کی ٹریکنگ ایف بی آر کے مخصوص ڈیش بورڈ کے ذریعے کی جائے گی۔
ہنگامی محصولاتی اقدامات کے تحت حکومت نے 25-2024 کے دوران 10.8 ارب روپے ماہانہ اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے مشینری/ خام مال اور معاہدوں/ رسد/ خدمات کی درآمد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں اضافہ کرنے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
مالی سال 25-2024 کی بقیہ تین سہ ماہیوں (اکتوبر تا جون) میں ان سات ہنگامی محصولاتی اقدامات کے محصولات کے اثرات کا تخمینہ 97.2 ارب روپے لگایا گیا ہے۔