لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے پر راولپنڈی میں احتجاج کرنے والے کم ازکم 150 طلبہ کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ پولیس نے منتشر کرنے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق راولپنڈی کے مختلف کالجز کیمپس کے باہر طلبہ کا احتجاج جاری ہے، کمرشل مارکیٹ، سکستھ روڈ، مورگاہ اور پشاور کیمپس کے باہر یونیفارم پہنے طلبہ نے کیمپسز پر پتھراؤ کیا اور ان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔
پشاور روڈ کیمپس پر طلبہ نے گیٹ اور شیشے توڑ دیئے اور مورگاہ کیمپس کے باہر طلبہ نے پتھراؤ کیا، جبکہ احتجاج کے باعث ایوب پارک چوک مکمل بلاک ہو گیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
حالات کشیدہ ہونے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر طلب کر لی گئی، مورگاہ پر بھی پولیس اور مظاہرین میں تصادم ہو گیا۔
راولپنڈی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشن حافظ کامران اصغر نے بتایا کہ پُرتشدد احتجاج کرنے والے تقریباً 100 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، مزید کہنا تھا کہ صورتحال اب مکمل طور پر قابو میں ہے۔
راولپنڈی کے مختلف کالجز کیمپس کے باہر طلبہ کا احتجاج جاری ہے، کمرشل مارکیٹ، سکستھ روڈ، مورگاہ اور پشاور کیمپس کے باہر یونیفارم پہنے طلبہ نے کیمپسز پر پتھراؤ کیا اور ان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔
پشاور روڈ کیمپس پر طلبہ نے گیٹ اور شیشے توڑ دیئے اور مورگاہ کیمپس کے باہر طلبہ نے پتھراؤ کیا، جبکہ احتجاج کے باعث ایوب پارک چوک مکمل بلاک ہو گیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
حالات کشیدہ ہونے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر طلب کر لی گئی، مورگاہ پر بھی پولیس اور مظاہرین میں تصادم ہو گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کو پروپیگنڈے قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بچی زیادتی نہیں، گھٹیا سازش کا شکار بنی،
بار بار کی احتجاج کی کال ناکام ہونے کےبعد انتہائی گھٹیا اور خطرناک منصوبہ بنایاگیا، فتنہ فساد کی جڑ خیبرپختونخوا حکومت ہے۔