google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی کیخلاف احتجاج تاحال جاری - UrduLead
منگل , دسمبر 24 2024

نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی کیخلاف احتجاج تاحال جاری

ایکس پر پنجاب کالج کی زحمی طالبات، ایکس پر”لاہور” ٹاپ ٹرینڈ

پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے گلبرگ میں واقع نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ ریپ کا معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا ہے۔ اس معاملے پر دو پہلو سامنے آرہے ہیں۔ ایک طرف کالج کی طالبات نے کلاسز کا بائیکاٹ کیا اور واقعہ پر کنال روڈ پراحتجاج کرکے شاہراہ بند کردی۔

دوسری جانب پولیس نے کہا ہے کہ نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی واقعے کی تاحال تصدیق نہیں ہوسکی اورمبینہ متاثرہ بچی اور اس کا خاندان سامنے نہیں آئے۔

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر نجی کالج میں طلبہ کے مبینہ ریپ میں سیکیورٹی گارڈ کے ملوث ہونے کی غیر مصدقہ خبروں پر پولیس نے مشتبہ سیکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے لیا۔

اس معاملے پر ڈی آئی جی فیصل کامران نے بتایا تھا کہ متاثرہ اور اس کے اہلخانہ کی جانب سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا گیا جبکہ واقعے سے متعلق متعلقہ پولیس اسٹیشن، 15 پولیس ہیلپ لائن اور کالج انتظامیہ کو کسی قسم کی اطلاع نہیں ملی۔

اس معاملے پر نئی پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ پولیس کی بھاری نفری کالج کے باہر اور اندر موجود ہے جبکہ قیدیوں کی وین بھی کالج کے باہر پہنچ گئی۔

اس دوران وزیرتعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے طلبہ سے ملاقات کی۔ رانا سکندر نے کہا کہ طالبہ کو انصاف دیاجائے گا اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

مذکورہ واقعہ پر طلبا و طالبات نے گلبرگ کیمپس کے سامنے شدید احتجاج کیا، طلبہ کے احتجاج کو روکنے کیلئے سیکیورٹی گارڈز نے کلاس رومز اور مرکزی گیٹ کو بند کرنے کی کوشش کی جس کے جواب میں مشتعل طلبا نے کالج کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ شروع کردی۔ طلبہ نے کالج کے باہر سی سی ٹی وی کیمروں کو توڑ دیا اور کرسیوں کو آگ لگا دی۔

طلبا نے سی سی ٹی وی کیمرے توڑ دئیے اور گیٹ کے داخلی رجسٹر کو پھاڑ دیا۔ سیکیورٹی گارڈز کے تشدد سے ایک طالبعلم زخمی ہو گیا اور چند طالبات کی طبعیت ناساز ہو گئی۔

واقعے کے خلاف ایم اے او کالج کے قریب واقع کیمپس کے طلبا و طالبات نے بھی احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی۔ واقعے پر طالبات کی جانب سے مسلم ٹاؤن موڑ کے قریب کینال روڈ پر کالج کے باہر احتجاج کیا اور کینال روڈ بلاک کردیا۔

اس دوران طالبات نے نعرے بازی کی اور بتایا کہ ایک طالبہ اور ایک طالب علم پر مبینہ طور پر کالج کےگارڈ نے تشدد کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کالج میں احتجاج کے دوران شیشہ لگنے سے طالبعلم شدید زخمی جبکہ ایک طالبہ کی حالت خراب ہو گئی، دونوں طالب علموں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

تاحال واقعہ کی تصدیق نہیں ہوئی، پولیس

ترجمان لاہور پولیس نے کہا ہے کہ لاہور پولیس کالج انتظامیہ اور طلبا سے مسلسل رابطے میں ہے، طلبہ کی کالج کے سیکورٹی عملہ سے مڈبھیڑ میں چند طلبا کو ہلکی چوٹیں آئیں ہیں۔

ترجمان لاہور پولیس کے مطابق زخمی طلبا کو فوری طبی امداد دی گئی، سوشل میڈیا افواہوں کے برعکس کسی بچے کی جان کوکوئی خطرہ نہیں، کالج انتظامیہ اور طلبا کی مدد سے واقعہ کے حقائق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق کالج کے تمام کیمروں کا ریکارڈ بھی چیک کیا گیا یے، تاحال واقعہ کی تصدیق نہیں ہوئی۔ اس سے قبل ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا تھا کہ کہ نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی واقعے کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی ہے، تاحال مبینہ متاثرہ بچی اور اس کا خاندان بھی سامنے نہیں آئے، واقعے پر متعلقہ پولیس اسٹیشن یا 15 پر بھی کوئی کال موصول نہیں ہوئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فیصل کامران نے بتایا کہ 4 سے 5 نجی اسپتالوں میں طالبہ کے داخلے کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا، سکیورٹی گارڈ پولیس تحویل میں ہے لیکن وہ واقعے سے انکاری ہے جبکہ کالج کے اندرونی حصوں کے کلوز سرکٹ کیمروں سے بھی کوئی شواہد نہیں ملے۔

انہوں نے زور دیا کہ طلبہ افواہوں پر یقین نہ کریں، اگر کوئی متاثرہ طالبہ ہے تو پولیس کو بتائیں اور تعاون کریں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ملک کاروبار دوست نہیں رہا: پاکستان بزنس فورم

پاکستان بزنس فورم نے سال 2024 کو بزنس کمیونٹی اور عوام کے لیے مشکل ترین …