یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے سمیت پاکستانی ایئرلائنز کی بحالی کا معاملہ طول پکڑ گیا، سول ایوی ایشن کی جانب سے درست اقدامات نہ کرنے پر یورپی کمیشن نے پی آئی اے پر پابندی ہٹانے سے انکار کیا کر دیا۔
یورپی یونین کے 31 مئی کے اجلاس میں پاکستان سول ایوی ایشن سے متعلق رپورٹ پیش کر دی گئی جس کے مطابق سول ایوی ایشن کے درست اقدامات نہ کرنے پر یورپی کمیشن نے پی آئی اے پرسے پابندی ہٹانے سے انکار کیا کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن شعبہ ریگولیٹری کی بد ترین کارکردگی پابندی ختم نہ ہونے کا سبب بنی، اور یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کا بڑا موقع گنوادیا گیا۔
یورپی کمیشن کی رپورٹ میں سی اے اے کی طرف سے اقدامات نہ کرنا اورفلائٹ اسٹینڈرڈ شعبے میں مطلوبہ معیار سے کم فلائٹ انسپکٹرز تعیناتی کا معاملہ بھی پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی میں ناکامی کی وجہ قرار دیا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان سول ایوی ایشن میں پیشہ ورانہ قابلیت کے حامل افسران تعینات کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی غیر سنجیدگی کے نتیجے میں پابندی نہ ہٹنے سے ایس آئی ایف سی کی سرمایہ کاری کی کوششوں کو بڑا دھچکا پہنچا ہے تو دوسری جانب یورپ میں پروازوں کی عدم بحالی سے پی آئی اے کی نجکاری پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔
یورپی کمیشن کی رپورٹ میں حکومت پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ سی اے اے شعبہ ریگولیٹری کے اہم عہدوں پر قابل افسران کی تعیناتی کی جائے۔
واضح رہے کہ سول ایوی ایشن شعبہ ریگولٹری کے غیر سنجیدہ رویے کے باعث یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں پر 4 سال سے پابندی عائد ہے۔