
نیدرلینڈز کی ماسٹرخ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے محققین کی ایک نئی تحقیق کے مطابق، ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے صرف کھڑکی کے پاس بیٹھ کر قدرتی دھوپ کا سامنا کرنا بھی خون میں شوگر کی سطح کو بہتر بنانے میں موثر ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ تحقیق حال ہی میں جرنل سیل میٹابولزم میں شائع ہوئی ہے۔تحقیق کی سربراہی پروفیسر جورس ہوکس اور ان کی ٹیم نے کی، جس میں بتایا گیا کہ ہمارا جسم 24 گھنٹے کے سرکیڈین رِدھم (قدرتی حیاتیاتی گھڑی) کی پیروی کرتا ہے، جو بنیادی طور پر سورج کی روشنی سے متاثر ہوتا ہے۔
جدید طرزِ زندگی میں زیادہ تر وقت اندرونی مصنوعی روشنی میں گزارنے سے یہ رِدھم خراب ہو جاتا ہے، جو میٹابولک امراض جیسے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتا ہے۔اس اثرات کی تصدیق کے لیے محققین نے اوسطاً 70 سال کی عمر کے 13 ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو منتخب کیا۔
شرکاء نے ساڑھے چار دن ایک کمرے میں گزارے جہاں صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک صرف قدرتی دھوپ (بڑی کھڑکیوں کے ذریعے) دستیاب تھی اور کوئی مصنوعی روشنی استعمال نہیں کی گئی۔
شرکاء نے اپنی معمول کی ذیابیطس کی ادویات جاری رکھیں، وزن برقرار رکھنے کے لیے متوازن کھانا کھایا اور نیند و ورزش کا معمول بھی برقرار رکھا۔ایک ماہ بعد اسی شرکاء نے ساڑھے چار دن ایک بغیر کھڑکی والے کمرے میں صرف مصنوعی روشنی میں گزارے۔
نتائج سے پتہ چلا کہ قدرتی دھوپ کے دوران خون میں شوگر کی سطح کل وقت کا تقریباً 50 فیصد معمول کی حد میں رہی، جبکہ مصنوعی روشنی میں یہ صرف 43 فیصد وقت تک معمول پر رہی۔
تحقیق کے مطابق، قدرتی روشنی جسم کے میٹابولزم کو بہتر بناتی ہے، چربی کے جلنے اور توانائی کے استعمال کو بڑھاتی ہے، جبکہ رات کو میلاٹونن ہارمون کی پیداوار میں اضافہ کر کے نیند کو بھی بہتر بناتی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر گلین جیفری نے اس تحقیق کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ نتائج سورج کی روشنی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں، تاہم بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائلز کی اب بھی ضرورت ہے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض روزانہ چند گھنٹے قدرتی روشنی میں گزارنے کی کوشش کریں، یہ ایک سادہ اور مفت طريقہ ہو سکتا ہے جو ادویات کے ساتھ مل کر شوگر کنٹرول میں مدد دے۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے ، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
UrduLead UrduLead