
سوشل میڈیا پر ایک پوڈکاسٹ کا کلپ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں اے ایس پی شہربانو نقوی سنجیدہ گفتگو کے دوران اچانک موصول ہونے والی فون کال پر انٹرویو ادھورا چھوڑ کر فوری روانہ ہو جاتی ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کال سنتے ہی وہ میزبان سے کہتی ہیں، “آپ اسی طرح رہیں، ایک مرڈر ہو گیا ہے، میں بس آتی ہوں” اور فوراً نکل جاتی ہیں۔
یہ پوڈکاسٹ ایک معروف یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔ اسکرین بلیک آؤٹ کے بعد ناظرین کو بتایا جاتا ہے کہ تقریباً ایک گھنٹے بعد اے ایس پی شہربانو واپس آئیں اور گفتگو وہیں سے دوبارہ شروع ہوئی۔
میزبان نے ان کی پیشہ ورانہ لگن کی تعریف کرتے ہوئے پوچھا کہ اس دوران کیا ہوا، جس پر انہوں نے مختصر جواب دیا کہ قتل کا ایک کیس تھا۔
مزید گفتگو میں اے ایس پی شہربانو نے کیس کی تفصیلات بیان کیں۔ ان کے مطابق ڈیفنس کے علاقے میں لین دین کے تنازع پر ایک دوست نے دوسرے دوست کو قتل کر دیا اور پھر مقتول کے اہلِ خانہ کو یرغمال بنا لیا۔ جب مقتول کے رشتے دار بیرونِ شہر سے واپس آئے اور فون کالز کا جواب نہ ملا تو انہوں نے دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے۔ وہاں گھر کی مالکن کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، جنہوں نے اشاروں سے ملزم کی نشاندہی کی۔ اہلِ خانہ نے تھانے میں اطلاع دی، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
یہ حصہ پوڈکاسٹ میں صرف چند منٹ کا تھا، مگر سوشل میڈیا پر یہی کلپ وائرل ہو گیا۔ صارفین میں طنز و مزاح کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ “ایک گھنٹے میں قتل کا کیس حل کر دیا، واہ!” جبکہ دوسرے نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “اتنی دیر میں تو ہم ایک تعلیمی سوال بھی حل نہیں کر پاتے۔” کئی لوگوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایک گھنٹے میں ملزم کی گرفتاری اور مکمل تفصیلات سامنے آنا حقیقت پسندانہ ہے؟
دوسری جانب کچھ صارفین نے اے ایس پی شہربانو کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے ڈیوٹی کو ترجیح دی جو قابلِ ستائش ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ عام طور پر افسران ماتحتوں کو بھیج دیتے ہیں، مگر شہربانو نقوی نے خود جا کر ذمہ داری نبھائی۔
تاحال اے ایس پی شہربانو نقوی کی طرف سے اس وائرل کلپ پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کہ چاہے واقعہ حقیقی ہو یا اسٹیج کیا گیا، کیا اسے ریکارڈ کر کے ایڈیٹ شدہ شکل میں پیش کرنا مناسب تھا؟ یہ پوڈکاسٹ اب ایک متنازع موضوع بن چکا ہے۔
UrduLead UrduLead