
سعودی عرب اور قطر کے شمالی اور صحرائی علاقوں میں غیر معمولی برفباری ریکارڈ کی گئی ہے، جس نے ریت کے ٹیلوں کو سفید چادر سے ڈھانپ دیا اور شہریوں میں حیرت و خوشی کی لہر دوڑا دی۔
بعض لوگ اسے قدرت کا کرشمہ قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ اسے قربِ قیامت کی نشانیوں سے جوڑ رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشرق وسطیٰ میں کم دباؤ کے شدید نظام کے باعث گزشتہ ہفتے موسلا دھار بارشوں کے بعد 18 دسمبر کو سعودی عرب کے تبوک، حائل، المجمعہ اور الغاط جیسے علاقوں سمیت قطر کے کچھ حصوں میں برفباری ہوئی۔
جبل اللوز اور ٹروجینا جیسے بلند علاقوں میں برف کی موٹی تہہ جم گئی، جہاں درجہ حرارت منفی 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہری گرم جیکٹس پہنے برف میں کھیل رہے ہیں، گاڑیاں برف سے ڈھکی ہوئی ہیں اور بچے خوشی سے ناچ گا رہے ہیں۔ شہریوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اس نایاب منظر کو یادگار بنا لیا۔
ماہرینِ فلکیات کے مطابق سعودی عرب کے شمالی علاقوں میں دسمبر سے فروری تک برفباری غیر معمولی نہیں بلکہ موسمی حالات پر منحصر ہے، جو بحیرہ روم کے نظام سے متاثر ہوتے ہیں۔ تاہم یہ واقعہ غیر معمولی شدت کا حامل ہے۔
دوسری جانب بعض لوگ اسے احادیثِ نبوی سے جوڑ رہے ہیں۔ مسلم شریف کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مال کی کثرت نہ ہو جائے اور عرب کی سرزمین چراگاہوں اور نہروں میں تبدیل نہ ہو جائے۔”
لوگوں کا کہنا ہے کہ عرب کی سرزمین پر بارشیں، سبزہ اور اب برف جیسے مناظر اس پیش گوئی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔خطے میں غیر مستحکم موسم کے باعث سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کی حکام نے شہریوں کو حفاظتی ہدایات جاری کی ہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ موسمی تبدیلیوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
UrduLead UrduLead