
قطر نے 2026 کے لیے پاکستان کو فراہم کیے جانے والے 24 ایل این جی کارگوز منسوخ کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، جس کے بعد حکومت نے مقامی گیس کے بند کنویں دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع وزارتِ پیٹرولیم کے مطابق سرپلس ایل این جی کارگوز کی منسوخی کے بعد جنوری 2026 سے مقامی گیس سسٹم میں شامل ہونا شروع ہو جائے گی۔ یہ کنویں اس وقت بند کیے گئے تھے جب اضافی درآمدی ایل این جی کو گیس نیٹ ورک میں شامل کرنے کے لیے گنجائش پیدا کرنا ضروری ہو گئی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اضافی ایل این جی کارگوز کی وجہ سے روزانہ تقریباً 200 ایم ایم سی ایف ڈی مقامی گیس کے کنویں بند رکھنا پڑتے تھے۔ پاور سیکٹر کی جانب سے ایل این جی کا استعمال کم ہونے سے درآمدی گیس سرپلس ہو گئی تھی، جسے پائپ لائن سسٹم میں ڈالنا مجبوری بن چکا تھا۔
ذرائع کے مطابق استعمال نہ ہونے والی ایل این جی کو سسٹم میں شامل کرنے سے گیس پائپ لائنز پر دباؤ بڑھنے کا خدشہ تھا۔ اسی خطرے سے بچنے کے لیے مقامی گیس فیلڈز کو عارضی طور پر بند کیا گیا تھا تاکہ پائپ لائنز کو نقصان سے محفوظ رکھا جا سکے۔
وزارتِ پیٹرولیم کے حکام نے بتایا کہ 2026 میں پاکستان قطر سے 120 کے بجائے 85 ایل این جی کارگوز درآمد کرے گا۔ اس طرح مجموعی طور پر 35 کارگوز منسوخ ہوں گے، جن میں قطر کے 24 اور ای این آئی کے 11 کارگوز شامل ہیں۔
حکام کے مطابق ان منسوخ شدہ کارگوز کے نتیجے میں پاکستان کو مجموعی طور پر 201 ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔ یہ بچت نہ صرف توانائی کے شعبے پر مالی دباؤ کم کرے گی بلکہ درآمدی ایندھن پر انحصار بھی محدود کرے گی۔
وزارتِ پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ اضافی ایل این جی کارگوز کی منسوخی کے بعد مالی ضروریات بہتر انداز میں پوری کی جا سکیں گی۔ مقامی گیس کی بحالی سے صنعتی اور گھریلو صارفین کو بھی نسبتاً سستا ایندھن میسر آنے کی توقع ہے۔
توانائی کے شعبے کے ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت مقامی وسائل کے زیادہ استعمال اور درآمدی اخراجات میں کمی کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔ قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدوں میں یہ ایڈجسٹمنٹ مستقبل کی توانائی منصوبہ بندی پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔
UrduLead UrduLead