
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بجلی شعبے میں کیش فلو مسائل کے حل اور سرکلر ڈیٹ کے بہاؤ کو آئی ایم ایف سے طے شدہ حدود میں رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی۔ اس اقدام سے اگلے چھ ماہ میں سرکلر ڈیٹ میں ممکنہ 491 ارب روپے کے اضافے کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔
ای سی سی کو پاور ڈویژن نے بریفنگ دی کہ سرکلر ڈیٹ اکتوبر 2025 کے آخر تک 1.817 کھرب روپے تک پہنچ گیا تھا، جو جون 2025 میں 1.614 کھرب روپے تھا۔ نومبر اور دسمبر 2025 کے متوقع بلوں، ڈسکوز سے وصولیوں اور معمول کی ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی کو مدنظر رکھتے ہوئے دسمبر 2025 کے آخر تک یہ 2.105 کھرب روپے تک بڑھ سکتا ہے، جو جون کے مقابلے میں 491 ارب روپے زیادہ ہے۔
آئی ایم ایف نے سرکلر ڈیٹ کے بہاؤ کو محدود رکھنے کی ہدایت دی ہے تاکہ دسمبر کے آخر تک یہ 1.914 کھرب روپے تک رہے۔ اس لیے 200 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری دی گئی، جس میں سے 105 ارب روپے وزارت خزانہ براہ راست فراہم کرے گی جبکہ باقی رقم بجلی سبسڈی کے فنڈ سے۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں بجلی سبسڈی کے لیے 1.04 کھرب روپے مختص تھے، جنہیں آئی ایم ایف نے کم کر کے 893 ارب روپے کر دیا۔پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ بروقت ادائیگیاں نہ ہونے سے بجلی کی دستیابی متاثر ہو سکتی ہے، معاشی نمو کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور آئی پی پیز کی ادائیگیوں میں تاخیر سے لیٹ پیمنٹ سرچارجز کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ سبسڈی سرکلر ڈیٹ کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے گی۔
آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے لیے سرکلر ڈیٹ کے مجموعی بہاؤ کی حد 400 ارب روپے مقرر کی ہے، تاہم ای سی سی نے حال ہی میں 522 ارب روپے کے بہاؤ کی منظوری دی تھی۔ ہر سال کھربوں روپے کے انجیکشن کے باوجود بجلی شعبے کی کارکردگی ناقص رہی ہے۔
UrduLead UrduLead