
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مہنگائی کے بہتر رجحان کا جائزہ لیا اور مالی سال 26-2025 کے لیے اہم مالی، ترقیاتی اور سماجی اقدامات کی منظوری دی۔
اسلام آباد میں وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں مہنگائی کی صورتحال، غذائی تحفظ اور مجموعی معاشی حالات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں رواں مالی سال کے لیے متعدد مالی، ترقیاتی اور سماجی شعبوں سے متعلق فیصلے منظور کیے گئے، جن کا مقصد استحکام برقرار رکھتے ہوئے نمو کو تقویت دینا ہے۔
چیف اکنامسٹ ڈاکٹر امتیاز احمد نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ مالی سال کے ابتدائی مہینوں میں مہنگائی نمایاں طور پر کم رہی۔ جولائی میں ہیڈ لائن مہنگائی 4.1 فیصد اور اگست میں 3.0 فیصد رہی۔ ستمبر اور اکتوبر میں سیلابی اثرات کے باعث عارضی دباؤ آیا، تاہم نومبر میں مہنگائی کم ہو کر 6.1 فیصد پر آگئی، جو قیمتوں میں مجموعی نرمی کی نشاندہی کرتی ہے۔
کمیٹی نے نوٹ کیا کہ جولائی سے نومبر کے دوران اوسط مہنگائی 5.0 فیصد رہی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 7.9 فیصد تھی۔ یہ بہتری محتاط مالی نظم و نسق، قیمتوں کے استحکام کے اقدامات اور منڈیوں کی مؤثر نگرانی کا نتیجہ قرار دی گئی۔ حساس قیمت اشاریہ کے ہفتہ وار اعدادوشمار کے مطابق 51 میں سے 10 ضروری اشیاء کی قیمتوں میں ہفتہ وار بنیاد پر کمی دیکھی گئی، جس سے صارفین کو جزوی ریلیف ملا۔
ای سی سی نے کہا کہ سیلاب کے بعد زرعی چکروں کی بحالی سے سپلائی حالات بتدریج معمول پر آ رہے ہیں۔ کمیٹی نے اعتماد ظاہر کیا کہ پالیسی ہم آہنگی اور مضبوط نگرانی آئندہ مہینوں میں مہنگائی کو قابو میں رکھنے میں مدد دے گی۔
اجلاس میں وفاقی وزارتِ تعلیم کے لیے 5,760.27 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی، جس کے تحت آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں دانش اسکول قائم کیے جائیں گے اور وزیراعظم یوتھ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام نافذ ہوگا۔ کمیٹی نے پائیداری کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈلز تلاش کرنے کی ہدایت کی۔
وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی درخواست پر سندھ اور خیبرپختونخوا میں ایس ڈی جیز پروگرام کے تحت منصوبوں کے لیے 5,190 ملین روپے کی منظوری دی گئی۔ وزارتِ بین الصوبائی رابطہ کو پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے بجٹ کے لیے 170.4 ملین روپے دیے گئے، جبکہ جامع بزنس پلان پیش کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔
توانائی کے شعبے میں وزیراعظم فین ریپلیسمنٹ پروگرام کے لیے اہلیت کے معیار میں نظرثانی منظور ہوئی۔ اس کے علاوہ مختلف صوبوں میں توانائی سے متعلق ایس ڈی جیز منصوبوں کے لیے 6.358 ارب روپے اور ڈسکوز کی ایکویٹی میں 200 ارب روپے کی حکومتی سرمایہ کاری کی منظوری دی گئی تاکہ نقدی کے مسائل کم ہوں۔
انسانی ہمدردی کے تحت لاپتہ افراد کے 945 اہل خانہ کو 4.775 ارب روپے کی ادائیگی منظور کی گئی، جو کمیشن کی نگرانی میں ہوگی۔ ایف سی بلوچستان (نارتھ) اور پاکستان رینجرز سندھ کے ہیلی کاپٹروں کی مرمت و دیکھ بھال کے لیے بھی فنڈز منظور کیے گئے۔
ای سی سی نے ارکانِ پارلیمنٹ کے لیے 104 اضافی فیملی سوئٹس کی تعمیر کے نظرثانی شدہ منصوبے کی منظوری دی اور سی ڈی اے کو اثاثہ جات کی دیکھ بھال کا جامع منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ دفاعی شعبے میں بھی ترقیاتی منصوبوں اور کنگ حماد یونیورسٹی آف نرسنگ کی فعالیت کے لیے فنڈز منظور کیے گئے۔
اجلاس میں متعلقہ وفاقی وزراء، سیکریٹریز اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ حکام کے مطابق مہنگائی میں نرمی معاشی استحکام کی عکاس ہے، تاہم حکومت کی توجہ آئندہ بھی قیمتوں کے دباؤ اور خوراکی افراطِ زر پر مرکوز رہے گی۔
UrduLead UrduLead