اتوار , دسمبر 7 2025

چمن—سپین بولدک سرحد پر دوبارہ جھڑپ، پاکستان اور طالبان ایک دوسرے پر فائرنگ کا الزام

افغانستان کی طالبان فورسز اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد چمن اور سپین بولدک سرحد پر ایک بار پھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے، اور دونوں ممالک ایک دوسرے پر جھڑپ شروع کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

افغان طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ پاکستانی فورسز نے ضلع سپین بولدک میں فائرنگ کا آغاز کیا، جس کے بعد امارتِ اسلامیہ کی فورسز نے جواب میں کارروائی کی۔

تاہم پاکستان نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ فائرنگ طالبان فورسز نے بلااشتعال شروع کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ترجمان مشرف زیدی نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے چمن بارڈر پر بلاجواز فائرنگ کی گئی، جس کا پاک فوج نے فوری اور بھرپور جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر چوکس ہے۔

تصادم کے دوران سامنے آنے والی ویڈیوز میں مقامی لوگوں کو جھڑپ کے مقام سے خوفزدہ ہو کر بھاگتے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ چمن کی سرحدی گزرگاہ ’بابِ دوستی‘ کی تباہی کی تصاویر بھی منظر عام پر آئیں۔

یہ تازہ کشیدگی کچھ روز قبل سعودی عرب میں پاکستان اور طالبان حکومت کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی اہم خفیہ ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا، تاہم کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی تھی۔

جمعے کی رات ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں دونوں فریقین نے ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔ اس سے قبل استنبول میں ہونے والے دو مرحلہ وار مذاکرات بھی کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکے تھے، اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کو ناکامی کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اکتوبر میں ہونے والی جھڑپوں میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے، اور ان جھڑپوں کو 2021 میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد کی شدید ترین سرحدی کشیدگی قرار دیا گیا تھا۔

گزشتہ پچاس سے زائد دنوں سے دونوں ممالک کے درمیان آمد و رفت معطل ہے اور تجارتی راستے بھی تقریباً بند ہیں، جس سے دونوں معیشتوں کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔ پاکستان نے صرف افغان شہریوں کی واپسی کی اجازت برقرار رکھی ہے جبکہ دیگر سرگرمیاں تاحال معطل ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاور سیکٹر کو شفاف، ڈیجیٹل اور صارف دوست بنائیں گے

وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس احمد خاں لغاری نے کہا ہے کہ حکومت پاور سیکٹر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے