
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کنگڈم ویلی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ہاوسنگ پراجیکٹ پر عائد کیے گئے 15 کروڑ روپے جرمانے کے خلاف دائر اپیل نا قابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا مناسب فورم کمپٹیشن اپیلیٹ ٹربیونل ہے جو کہ اب فعال ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر اور اکتوبر کے تقربیاً دو ماہ کے دوران کمپٹیشن اپیلیٹ ٹربیونل اپنے چیئرمین کی عدم دستیابی کے باعث غیر فعال تھا۔ کمپنی نے اس عرصہ کےدوران کنگڈم ڈیلی نے اسلام اباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی۔ عدالت نے جرمانے کی ریکوری پر عبوری حکمِ امتناع جاری کیا تھا۔
کمپٹیشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت کی جانب سے کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل کے چئیرمین کی تعیناتی کے بعد اب ٹربیونل فعال ہے ۔ ٹربیونل میں کنگڈم ویلی کی اپیل پہلے ہی سماعت کے لیے مقرر کر چکا ہے اور کسی قسم کا حکمِ امتناع جاری نہیں کیا گیا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار کمپنی کو ٹربیونل سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ اور اشتہارات پر کنگڈم ویلی پر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔ کمیشن کی انکوئری کے مطابق کنگڈم عیلی نامی کمپنی نے اپنے منصوبے کو “کنگڈم ویلی اسلام آباد” کے طور پر مشتہر کیا، حالانکہ یہ رہائشی منصوبہ دراصل راولپنڈی کے موضع چھورہ، میں واقع ہے۔ کمپنی نے منصوبے کو نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے بھی منظور شدہ ہونے کا غلط تاثر دیا ۔ کمپنی کی جانب سے منصوبے کو غلط طور پر “این او سی اور منظور شدہ” قرار دیا گیا ۔ کمپٹیشن کمیشن کے دو رکنی بینچ نے کمپنی پر کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی کی خلاف ورزی پر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اب یہ معاملہ کمپٹیشن اپیلیٹ ٹربیونل میں سنا جائے گا ۔ ٹربیونل میں اپیل پہلے ہی زیرِ سماعت ہے اور کمیشن کے فیصلے کے خلاف کسی قسم کا حکمِ امتناع موجود نہیں ہے۔
UrduLead UrduLead