پیر , دسمبر 1 2025

ہفتہ وار مہنگائی 0.53٪ بڑھ گئی، چینی کی قیمتیں بلند

پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق ہفتہ وار حساس قیمت اشاریہ 0.53٪ بڑھا، جبکہ کوئٹہ میں چینی کی فی کلو قیمت 229 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس نے کہا ہے کہ حساس قیمت اشاریہ (SPI) رواں ہفتے 0.53 فیصد بڑھ گیا۔ یہ اضافہ 13 نومبر 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ریکارڈ کیا گیا، جو بنیادی طور پر مرغی اور ٹماٹر جیسی روزمرہ اشیا کی مہنگائی سے متاثر ہوا۔ SPI ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے جمع کی گئی 51 ضروری اشیا کی قیمتوں پر مبنی ہوتا ہے اور مختصر مدت کی مہنگائی کا اہم پیمانہ سمجھا جاتا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق ملک میں چینی کی قیمتوں نے بھی نمایاں اتار چڑھاؤ دکھایا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کوئٹہ میں چینی کی فی کلو قیمت 210 روپے سے بڑھ کر 229 روپے ہوگئی، یعنی صرف ایک ہفتے میں 19 روپے کا اضافہ ہوا۔ اس اضافے کے بعد کوئٹہ ملک میں سب سے مہنگی چینی فروخت کرنے والا شہر بن گیا۔ پشاور میں چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 200 روپے فی کلو، کراچی اور اسلام آباد میں 195 روپے فی کلو اور راولپنڈی میں 190 روپے فی کلو ریکارڈ کی گئی۔

بیورو کے مطابق ملک میں چینی کی اوسط قیمت کم ہو کر 185.47 روپے فی کلو پر آ گئی ہے، جو گزشتہ ہفتے 187.48 روپے تھی۔ اس کمی کے باوجود چینی کی اوسط سالانہ قیمت میں 40.25 فیصد اضافہ موجود ہے، کیونکہ پچھلے سال اسی ہفتے چینی کی اوسط قیمت صرف 132.24 روپے فی کلو تھی۔

ہفتہ وار بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافہ مرغی کی قیمت میں 20.33 فیصد، ٹماٹر میں 12.03 فیصد، کیلے میں 2.32 فیصد، ایل پی جی میں 1.97 فیصد اور آلو میں 1.08 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے برعکس پیاز کی قیمت میں 6.65 فیصد، دال چنا میں 2.61 فیصد، نمک میں 1.80 فیصد، گڑ میں 1.78 فیصد، چینی میں 1.07 فیصد اور آٹے میں 0.69 فیصد کمی دیکھی گئی۔

گزشتہ ہفتے کے دوران 51 بنیادی اشیا میں سے 15 یعنی 29.41 فیصد اشیا کی قیمتیں بڑھیں، 12 اشیا یعنی 23.53 فیصد کی قیمتیں کم ہوئیں جبکہ 24 اشیا یعنی 47.06 فیصد کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ بیورو کے مطابق سالانہ بنیادوں پر حساس قیمت اشاریہ 4.15 فیصد بڑھا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ مہنگائی کا دباؤ کم ہونے کے باوجود برقرار ہے۔

سالانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافہ خواتین کی سینڈل میں 55.62 فیصد، گیس چارجز میں 29.85 فیصد، گڑ میں 16.47 فیصد، گندم کے آٹے میں 18.70 فیصد، بیف میں 14.29 فیصد اور ویجیٹیبل گھی میں 10.93 فیصد ریکارڈ ہوا۔ قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی لہسن میں 36.29 فیصد، دال چنا میں 29.89 فیصد، بجلی چارجز میں 26.26 فیصد، ٹماٹر میں 23.01 فیصد اور آلو میں 22.46 فیصد کے ساتھ دیکھی گئی۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ ہفتہ وار SPI غذائی اور توانائی کی قیمتوں میں فوری تبدیلیوں کا اہم اشارہ ہے اور یہ صارف قیمت اشاریے (CPI) کے رجحانات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ ان کے مطابق مرغی اور ٹماٹر جیسی ضروری خوراک کی قیمتوں میں تیز اضافہ گھریلو بجٹ پر دباؤ بڑھا سکتا ہے، جبکہ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں مجموعی مہنگائی میں مزید اضافہ کر سکتی ہیں۔

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت کو خوراک اور توانائی کی فراہمی میں رکاوٹیں دور کرنے کے ساتھ ساتھ منڈیوں میں ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی اضافہ روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر مہنگائی کے یہ رجحانات برقرار رہے تو مالیاتی پالیسی میں مزید سختی کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔

حساس قیمت اشاریہ کے تازہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت میں قیمتوں کا دباؤ اب بھی موجود ہے، اور آئندہ ہفتوں میں SPI کی مزید نگرانی ضروری ہوگی تاکہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے بروقت اقدامات ممکن ہو سکیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

فیڈرل بورڈ نے SSC Part-I اور Part-II 2025 کے نتائج کا اعلان کیا

وفاقی بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (ایف بی آئی ایس ای) نے 28 نومبر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے