پیر , دسمبر 29 2025

بھارت کی دو درجوں والی ٹیسٹ چیمپئن شپ کی تجویز مسترد

بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارت کی جانب سے پیش کی گئی دو درجوں پر مشتمل ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ نئی چیمپئن شپ کے اگلے دورانیے میں بھی تمام 12 فل ممبر ممالک ایک ہی ڈویژن میں شامل رہیں گے۔

کرک انفو کے مطابق، گزشتہ ہفتے دبئی میں ہونے والی آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں نیوزی لینڈ کے سابق بلے باز راجر ٹوز کی سربراہی میں قائم ورکنگ گروپ نے اپنی سفارشات پیش کیں۔ گروپ کو کرکٹ کے تینوں فارمیٹس سے متعلق اہم معاملات پر غور کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔

دو درجوں پر مشتمل نظام پر گزشتہ ایک دہائی سے وقتاً فوقتاً بات ہوتی رہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت بڑی ٹیموں — بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا — کو تجویز دی گئی تھی کہ وہ دوسرے درجے کی ٹیموں کو مالی تعاون فراہم کریں۔ تاہم مؤثر فنڈنگ ماڈل طے نہ ہونے کی وجہ سے تجویز کو حمایت حاصل نہ ہو سکی۔

اطلاعات کے مطابق، ممکنہ طور پر ڈویژن ٹو میں شامل ہونے والی ٹیمیں — ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور پاکستان — اس تجویز کی مخالف تھیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ دو درجوں کی تقسیم چھوٹی ٹیموں کے لیے مالی مشکلات پیدا کرے گی اور عالمی ٹیسٹ کرکٹ کا توازن بگاڑ دے گی۔

تین بڑی ٹیموں، بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا، نے بھی خدشہ ظاہر کیا کہ اگر وہ کسی مرحلے پر خراب کارکردگی دکھائیں تو دوسرے درجے میں جانے کی صورت میں انہیں مالی نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انگلش کرکٹ بورڈ کے سربراہ رچرڈ تھامسن نے چند ماہ قبل کہا تھا کہ “اگر انگلینڈ کمزور کارکردگی دکھائے تو اس بنیاد پر بھارت یا آسٹریلیا سے سیریز سے محروم ہونا ناممکن اور غیر منطقی ہوگا۔”

ورکنگ گروپ نے اپنی سفارشات میں 12 ٹیموں پر مشتمل موجودہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے ماڈل کو برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے۔ اس میں ممکنہ طور پر افغانستان، زمبابوے اور آئرلینڈ بھی شامل ہوں گے تاکہ زیادہ ممالک کو موقع مل سکے۔

نئی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ جولائی 2027 سے شروع ہوگی، جس میں ہر ٹیم کو مخصوص تعداد میں ٹیسٹ میچز کھیلنے ہوں گے، تاہم میچز کی حتمی تعداد پر ابھی اتفاق نہیں ہو سکا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اضافی فنڈنگ کی عدم دستیابی آئرلینڈ اور زمبابوے جیسے ممالک کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کی میزبانی کو مزید مشکل بنا سکتی ہے۔ کرکٹ تجزیہ کاروں کے مطابق، اگرچہ دو درجوں کا ماڈل کھیل کے فروغ میں مدد دے سکتا تھا، مگر مالیاتی اور تجارتی خدشات کے باعث اس کا عملی نفاذ ممکن نہیں تھا۔

آئی سی سی کے مطابق، موجودہ ماڈل کے تحت ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ عالمی کرکٹ میں تسلسل، مقابلے کے معیار اور عالمی رینکنگ کو بہتر بنانے کے لیے موزوں فریم ورک فراہم کرتی ہے، اور اسی نظام کو آئندہ چکر میں بھی جاری رکھا جائے گا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

اٹلی کا پاکستانی ورکرز کے لیے 10,500 نوکریوں کا کوٹہ مختص

ٹلی نے پاکستانی شہریوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع کھولتے ہوئے آئندہ تین سالوں …