پیر , نومبر 10 2025

ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا ورزش کے اثرات کو محدود کر سکتی ہے : نئی تحقیق

امریکی ریاست نیوجرسی کی رٹگرز یونیورسٹی میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہونے والی عام دوا میٹفارمن ورزش کے مثبت اثرات کو محدود کر سکتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ میٹفارمن ورزش کے ذریعے خون کی نالیوں کے افعال، جسمانی فٹنس اور خون میں شکر کی سطح میں ہونے والی بہتری کو کم کر دیتی ہے۔ مطالعہ دی جرنل آف کلینیکل اینڈوکرائنولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوا، جس نے اس پرانے تصور کو چیلنج کیا کہ دوا اور ورزش کا ملاپ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کی روک تھام میں بہترین حکمت عملی ہے۔

تحقیق کے مطابق، 72 بالغ افراد کو 16 ہفتوں تک مختلف گروپوں میں تقسیم کر کے مطالعہ کیا گیا۔ کچھ شرکاء کو صرف ورزش کرائی گئی، جب کہ کچھ کو ورزش کے ساتھ میٹفارمن دی گئی۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن افراد نے صرف ورزش کی ان کے خون کی نالیوں نے انسولین پر بہتر ردعمل دیا اور ان کی جسمانی فٹنس میں نمایاں بہتری آئی۔ دوسری جانب، جنہوں نے دوا کے ساتھ ورزش کی، ان میں یہ بہتری محدود رہی۔

رٹگرز یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق، انسولین کی صلاحیت خون کی نالیوں کو کھولنے میں مدد دیتی ہے، جس سے گلوکوز ٹشوز تک منتقل ہوتا ہے اور کھانے کے بعد خون میں شکر کی سطح کم ہوتی ہے۔ تاہم، جب ورزش کے ساتھ میٹفارمن شامل کی گئی تو انسولین کی یہ صلاحیت کمزور پڑ گئی اور سوزش پر قابو پانے والے اثرات میں بھی کمی آئی۔

تحقیق میں مزید کہا گیا کہ میٹفارمن ممکنہ طور پر خلیوں کے توانائی پیدا کرنے والے حصے یعنی مائٹوکونڈریا پر اثر انداز ہوتی ہے، جس سے جسم ورزش کے فائدے مکمل طور پر حاصل نہیں کر پاتا۔ رٹگرز یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس نتیجے کو ایک اہم دریافت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دوا اور ورزش کے درمیان تعلق کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

میٹفارمن 1950 کی دہائی سے ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہو رہی ہے اور عالمی سطح پر اسے سب سے زیادہ تجویز کی جانے والی اینٹی ڈائبٹک دوا سمجھا جاتا ہے۔ امریکی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق، دنیا بھر میں تقریباً 15 کروڑ افراد یہ دوا استعمال کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ دوا اب بھی ذیابیطس کے علاج میں مؤثر ہے، لیکن اسے ورزش کے ساتھ استعمال کرنے کی حکمت عملی پر نظرثانی ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دوا یا ورزش میں سے کسی کو ترک کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ ان دونوں کے درمیان درست توازن تلاش کرنا زیادہ اہم ہے۔

یہ تحقیق ذیابیطس اور قلبی امراض کے علاج میں ایک نئے پہلو کو اجاگر کرتی ہے، جس سے مستقبل میں علاج کے طریقہ کار پر اثر پڑ سکتا ہے۔ رٹگرز یونیورسٹی کے مطابق، آنے والے مطالعے میں یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ میٹفارمن کس طرح خلیاتی سطح پر ورزش کے ردعمل کو متاثر کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹفارمن اور ورزش کا باہمی اثر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک پیچیدہ مگر اہم موضوع ہے، اور اس پر مزید تحقیق صحت کے نظام کے لیے نئی سمتیں متعین کر سکتی ہے۔

ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہونے والی میٹفارمن دوا اگرچہ اب بھی دنیا کی سب سے زیادہ تجویز کی جانے والی دوا ہے، تاہم رٹگرز یونیورسٹی کی یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ دوا اور ورزش کا امتزاج ہر مریض کے لیے یکساں مؤثر نہیں۔ اس دریافت نے ذیابیطس کے علاج کے حوالے سے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سائبر کرائم ونگ میں اربوں روپے کی کرپشن اسکینڈل بے نقاب

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) راولپنڈی میں ایک بڑے کرپشن اسکینڈل کا پردہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے