اتوار , نومبر 9 2025

میٹا فیس بک و انسٹاگرام پر جعلی اشتہارات سے اربوں ڈالر کمانے لگی

ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کے خفیہ اندرونی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے پلیٹ فارمز پر جعلی اشتہارات، غیر قانونی مصنوعات اور ممنوعہ سروسز سے کمپنی سالانہ اربوں ڈالر کماتی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، کمپنی کے اندرونی اندازوں کے مطابق گزشتہ برس میٹا کی کل آمدنی کا تقریباً 10 فیصد، یعنی تقریباً 16 ارب ڈالر، ایسے اشتہارات سے حاصل ہوا جن کا تعلق جعلی ای کامرس اسکیموں، غیر قانونی آن لائن کیسینو، اور ممنوع طبی مصنوعات سے تھا۔

یہ اعداد و شمار دسمبر 2024 کے خفیہ دستاویزات میں شامل ہیں جن کے مطابق کمپنی کے پلیٹ فارمز پر صارفین روزانہ اوسطاً 15 ارب خطرناک نوعیت کے جعلی اشتہارات دیکھتے ہیں۔ ان اشتہارات میں جعلسازی، مالی دھوکہ دہی، یا غیر قانونی اشیاء کے واضح اشارے پائے جاتے ہیں۔

دستاویزات میں مزید بتایا گیا ہے کہ میٹا کم از کم گزشتہ تین برسوں سے ان جعلی اشتہارات اور غیر قانونی فروخت کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کمپنی کے خودکار فلٹرز اور رپورٹنگ سسٹم کے باوجود لاکھوں ایسے اشتہارات ہر روز صارفین تک پہنچتے ہیں جو عالمی قوانین اور کمپنی کی اپنی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، 2024 میں “فراڈ اینڈ اسکیمز” کے زمرے میں آنے والے اشتہارات سے میٹا نے تقریباً 7 ارب ڈالر کمائے۔ کمپنی کے کئی سابق ملازمین نے رائٹرز کو بتایا کہ فیس بک اور انسٹاگرام کے اشتہاری نظام میں موجود خامیوں کی وجہ سے ایسے مواد کو مکمل طور پر فلٹر کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹا کا یہ ماڈل اس کے اشتہاری ریونیو پر مبنی کاروباری ڈھانچے کے لیے ایک سنگین اخلاقی اور قانونی خطرہ ہے۔ امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین میں ریگولیٹری ادارے پہلے ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غلط معلومات، اسکیمز اور ممنوعہ مصنوعات کی تشہیر پر کارروائی کر چکے ہیں۔

ڈیجیٹل پالیسی تجزیہ کاروں کے مطابق، جعلی اشتہارات نہ صرف صارفین کے مالی نقصان کا باعث بنتے ہیں بلکہ آن لائن مارکیٹ میں اعتماد کو بھی شدید متاثر کر رہے ہیں۔ یورپی ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (DSA) کے تحت ایسے اشتہارات پر سخت جرمانے متوقع ہیں، جبکہ امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن (FTC) نے بھی 2025 میں اس حوالے سے نئی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

میٹا نے رائٹرز کی رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، تاہم کمپنی کی ترجمان نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ وہ “جعلی اور غیر قانونی اشتہارات کے خلاف مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔”

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انکشافات ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر اربوں صارفین استعمال کرنے والے پلیٹ فارمز اب محض سماجی رابطے کے ذرائع نہیں رہے بلکہ مالیاتی دھوکہ دہی اور ممنوع تجارت کے بڑے مراکز بن چکے ہیں۔

میٹا کے لیے یہ صورتحال نہ صرف قانونی بلکہ ساکھ کے لحاظ سے بھی چیلنج بن چکی ہے، کیونکہ عالمی سطح پر اعتماد کی بحالی کے بغیر کمپنی کے اشتہاری ماڈل پر مستقبل میں دباؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

شاہد آفریدی کا سوشل میڈیا پر جھوٹ اور منفی مہموں کے خلاف مؤقف

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ وہ سوشل …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے