
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئندہ کرشنگ سیزن کے دوران چینی کی پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے جدید ویڈیو نگرانی اور ڈیجیٹل اینالیٹکس سافٹ ویئر کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ ٹیکس چوری کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔
ایف بی آر نے جنرل سیلز ٹیکس آرڈر (STGO) نمبر 06 برائے 2025 جاری کیا، جس کا عنوان ہے “ویڈیو اینالیٹکس کے ذریعے چینی کے تھیلوں کی پیداوار کی الیکٹرانک نگرانی”۔ اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 40C(2) کے تحت ایف بی آر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی مقررہ تاریخ سے الیکٹرانک یا ویڈیو اینالیٹکس کے ذریعے پیداوار کی نگرانی یا ٹریکنگ کو نافذ کرے۔
ایف بی آر کے مطابق، یہ اقدام انسانی مداخلت کے بجائے ٹیکنالوجی کے ذریعے شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ شوگر ملز کو ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ کرشنگ سیزن میں اس وقت تک فیکٹریوں سے چینی کی پیداوار باہر نہ نکالی جائے جب تک کہ ان لینڈ ریونیو سروس کا مجاز افسر ویڈیو نگرانی یا ڈیجیٹل آئی سسٹم کے ذریعے اس پیداوار کی تصدیق نہ کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کا مقصد چینی کی پیداوار کے عمل میں رئیل ٹائم ڈیٹا حاصل کرنا اور مل مالکان کی جانب سے ممکنہ سیلز ٹیکس چوری کو روکنا ہے۔ اس سے نہ صرف شوگر انڈسٹری میں شفافیت بڑھے گی بلکہ ریونیو کے ضیاع میں بھی کمی آئے گی۔
پاکستان میں شوگر انڈسٹری کا حجم تقریباً 500 ارب روپے سالانہ ہے اور ماضی میں متعدد بار اس شعبے میں ٹیکس چوری، جعلی انوائسز اور کم رپورٹنگ کے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ ایف بی آر کا یہ اقدام ٹیکنالوجی پر مبنی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے کی پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت سیمنٹ اور تمباکو کے بعد اب شوگر سیکٹر کو بھی الیکٹرانک مانیٹرنگ کے دائرے میں لایا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ویڈیو اینالیٹکس سسٹم مؤثر طریقے سے نافذ کیا گیا تو یہ نہ صرف ٹیکس نظام کی شفافیت بڑھائے گا بلکہ صنعتی پیداوار کی درست رپورٹنگ کو بھی یقینی بنائے گا، جو ایف بی آر کے “ڈیجیٹل کمپلائنس” وژن کے تحت ایک اہم قدم ہے۔
UrduLead UrduLead