ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ چکنائی، تیزابیت والی اشیاء اور کیفین السر کو بگاڑ سکتی ہیں

ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ السر کے شکار افراد کو اپنی خوراک میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ کچھ عام غذائیں ان کے زخموں کو بگاڑ سکتی ہیں اور پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہیں۔ السر ایک تکلیف دہ حالت ہے جو ہونٹوں، زبان، معدے، چھوٹی آنت اور گلے میں بن سکتی ہے۔ ان میں معدے کے السر کو gastric ulcer، چھوٹی آنت کے السر کو duodenal ulcer اور گلے کے السر کو esophageal ulcer کہا جاتا ہے، جن میں سے سب سے عام duodenal ulcer ہے۔
ماہرین کے مطابق السر کی سب سے بڑی وجہ ایک بیکٹیریا Helicobacter pylori (H. pylori) ہے جو آلودہ خوراک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ دواؤں کا طویل استعمال، جیسے aspirin اور ibuprofen، بھی السر کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ ماحولیاتی دباؤ، ذہنی تناؤ اور موروثی عوامل بھی اس بیماری کے پسِ پردہ کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم، غذائی عادات میں بہتری سے السر کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔
ماہر غذائیت کے مطابق زیادہ چکنائی والی غذائیں جیسے fast food، تلی ہوئی اشیاء اور چکنائی والے پکوان معدے میں تیزابیت کو بڑھاتے ہیں جس سے السر کے زخم مزید بگڑ سکتے ہیں۔ ان کے مطابق ایسی غذاؤں کو اعتدال میں کھانا چاہیے اور کھانا پکانے کے لیے grilling یا baking جیسے صحت مند طریقے اپنانے چاہییں۔
تیزابیت پیدا کرنے والی غذائیں جیسے لیموں، ٹماٹر اور سرکہ پر مبنی مصنوعات بھی معدے کی اندرونی جھلی میں جلن پیدا کر سکتی ہیں۔ یہ اشیاء acid production کو بڑھاتی ہیں اور السر والے افراد کے لیے درد و تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔ اسی طرح، کافی اور چائے بھی معدے میں تیزاب کی مقدار بڑھا دیتی ہیں، اس لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ان مشروبات کا استعمال خالی پیٹ نہ کیا جائے اور ان کی مقدار محدود رکھی جائے۔
Carbonated drinks یعنی گیس والے مشروبات جیسے سوڈا اور sparkling water بھی السر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔ یہ پیٹ میں گیس اور تیزابیت بڑھاتے ہیں جس سے السر کی علامات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے مشروبات کی جگہ پھلوں کے قدرتی جوس یا جڑی بوٹیوں کے قہوے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
کچھ تحقیقات میں citrus fruits جیسے مالٹا، لیموں اور لائم کو بھی السر کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے، اگرچہ شواہد مکمل طور پر واضح نہیں۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ایسے پھل کھاتے وقت اپنی برداشت اور تجربے کو مدِنظر رکھا جائے، کیونکہ ہر فرد کا جسم مختلف ردِعمل ظاہر کر سکتا ہے۔
دوسری جانب، غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ السر کے مریض اپنی خوراک میں چند ایسی اشیاء شامل کر کے اپنی حالت بہتر بنا سکتے ہیں۔ Probiotics سے بھرپور غذائیں جیسے دہی، کیفیر، اور خمیر شدہ سبزیاں آنتوں میں صحت مند بیکٹیریا کو فروغ دے کر السر کے علاج میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔
اسی طرح فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے سارا اناج، جئی، پھلیاں، پھل اور سبزیاں ہاضمے کے نظام کو مضبوط بناتی ہیں۔ فائبر معدے کے خالی ہونے کے عمل کو سست کر کے تیزابیت کو کم کرتا ہے، جو السر کے زخموں کے لیے مفید ہے۔ ماہرین کے مطابق دلیا، آلو، اور بروکولی السر کے مریضوں کے لیے خاص طور پر مفید سمجھے جاتے ہیں۔
صحت مند چکنائی جیسے avocado، گری دار میوے اور بیج بھی جسم کے لیے ضروری غذائی اجزاء فراہم کرتے ہیں اور مجموعی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ ان میں موجود omega-3 fatty acids جسم میں سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں، جو السر کے علاج کے عمل کو تیز کر سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ السر کے مریضوں کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ اپنی خوراک اور طرزِ زندگی میں توازن برقرار رکھیں۔ زیادہ چکنائی، کیفین، گیس والے مشروبات اور تیزابیت پیدا کرنے والی اشیاء سے پرہیز کریں، جبکہ فائبر اور probiotics والی غذائیں اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ بنائیں۔
صحت کے ماہرین کے مطابق اگر السر کی علامات، جیسے معدے میں جلن، پیٹ میں درد، متلی یا قے کا احساس برقرار رہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ علاج میں تاخیر پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے، جن میں معدے میں خون رسنے یا السر پھٹنے کا خطرہ شامل ہے۔
السر ایک قابلِ علاج بیماری ہے، بشرطیکہ اس کی وجوہات کو سمجھ کر وقت پر اقدامات کیے جائیں۔ متوازن غذا، صحت مند طرزِ زندگی، اور وقت پر تشخیص نہ صرف علامات کو کم کرتے ہیں بلکہ السر کے مکمل خاتمے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔