بدھ , اکتوبر 22 2025

ایف بی آر نے 238 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کیس میں افسر کو برطرف کردیا

کراچی کے ریجنل ٹیکس آفس کے سینیئر آڈیٹر الطاف حسین کھوڑو کو 238 ارب روپے کے ٹیکس فراڈ کیس کی ناقص تفتیش پر عہدے سے برطرف کردیا گیا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پیر کے روز ایک باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ریجنل ٹیکس آفس ون (کراچی) کے سینیئر آڈیٹر الطاف حسین کھوڑو کو 238.421 ارب روپے مالیت کے سیلز ٹیکس فراڈ کیس کی تحقیقات میں غفلت برتنے پر عہدے سے ہٹا دیا۔ یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب ان کے خلاف محکمانہ انکوائری میں سنگین بے ضابطگیوں کے شواہد سامنے آئے۔

ایف بی آر کے نوٹیفکیشن کے مطابق مذکورہ افسر “ایم/ایس نیو میٹرو فٹ ویئر کمپنی، کراچی” اور اس سے منسلک 12 دیگر شریک ملزمان کے خلاف کیس کی تحقیقات کے ذمہ دار تھے۔ تاہم، تفتیشی عمل کے دوران سنگین کوتاہی اور ناقص کارکردگی کے باعث ایف آئی آر نمبر 01/2024 مورخہ 26 مارچ 2024 درج کی گئی۔ یہ مقدمہ وزیرِاعظم آفس سے موصول ہونے والی انٹیلی جنس رپورٹ کے بعد ریجنل ٹیکس آفس نے درج کیا، جس میں تفتیشی خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

میسرز نیو میٹرو فٹ ویئر کمپنی ، کراچی جس کے دیگر پارٹنرز میں احسان چپل سٹور (ای سی ایس )، بورجان ، سروس شوز (محدود شراکت) اور میٹروشوز شامل ہیں

بعد ازاں الطاف حسین کھوڑو کے خلاف سول سرونٹس (ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2020 کے تحت محکمانہ کارروائی شروع کی گئی۔ اس ضمن میں ایف بی آر نے ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل ٹیکس آپریشنز، آفتاب عالم کو انکوائری آفیسر مقرر کیا۔ ان کی رپورٹ، جو 17 جولائی 2025 کو پیش کی گئی، میں کہا گیا کہ افسر نے اپنی ذمہ داریاں مؤثر انداز میں ادا نہیں کیں اور وہ “نااہلی” (inefficiency) کے مرتکب پائے گئے۔

ابتدائی طور پر انکوائری کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ ان کی ترقی ایک سال کے لیے روکی جائے، تاہم بعد ازاں مزید تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ افسر نے کیس کے کئی اہم پہلوؤں کو نظر انداز کیا، جس کے باعث فراڈ کے حجم اور ذمے داران کی نشاندہی میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ نتیجتاً ایف بی آر نے انہیں فوری طور پر عہدے سے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کے مطابق، کیس کی مزید تفصیلات سے پتا چلا ہے کہ مجموعی طور پر چھ مستفید افراد کو جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈ کلیمز کے ذریعے 197.27 ملین روپے کی رقم منتقل کی گئی تھی۔ ان میں سے 117.41 ملین روپے کی وصولی ممکن ہوئی، جبکہ 79.86 ملین روپے اب تک برآمد نہیں کیے جا سکے۔

نمائندے نے اس بات کی تصدیق کی کہ افسر نے کیس میں بروقت اقدامات نہیں کیے، نہ ہی شواہد محفوظ کیے، جس سے تحقیقات متاثر ہوئیں۔ افسر نے اپنی صفائی میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کے اختیارات محدود تھے، تاہم انکوائری کمیٹی نے مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے بھی کیس کے کلیدی نکات کو بہتر طور پر آگے بڑھا سکتے تھے۔

ذرائع کے مطابق، ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے اس فیصلے کو ادارے میں احتساب کے عمل کو مضبوط بنانے کی ایک مثال قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مالی بدعنوانی، خاص طور پر ٹیکس ریفنڈ فراڈ کے کیسز میں غفلت یا چشم پوشی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 238.421 ارب روپے کے اس بڑے سیلز ٹیکس فراڈ کا انکشاف ابتدائی طور پر انٹیلی جنس بیورو اور وزیرِاعظم آفس کی مشترکہ رپورٹ میں کیا گیا تھا، جس میں متعدد کمپنیوں کے جعلی انوائسز اور بوگس ٹرانزیکشنز کے ذریعے ٹیکس ریفنڈ کلیمز ظاہر کیے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق، “نیو میٹرو فٹ ویئر کمپنی” اور اس کے مبینہ پارٹنرز نے مختلف جعلی انوائسز کے ذریعے بڑی رقم بطور ٹیکس ریفنڈ وصول کی۔

ایف بی آر کی جانب سے اس کیس میں متعدد افراد کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں، جن میں بعض ریٹائرڈ افسران اور کمپنی مالکان شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اب تک کئی کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا چکے ہیں اور رقوم کی ریکوری کا عمل جاری ہے۔

ادھر ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کھوڑو کی برطرفی اس بات کا ثبوت ہے کہ ادارہ شفاف احتساب پر یقین رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں کسی بھی تفتیشی افسر کی جانب سے غفلت یا لاپرواہی سامنے آئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

مالیاتی ماہرین کے مطابق، اس اقدام سے نہ صرف ایف بی آر کے اندرونی نظم و ضبط کو تقویت ملے گی بلکہ دیگر افسران کو بھی اپنے فرائض کی انجام دہی میں شفافیت برتنے کی ترغیب ملے گی۔

238 ارب روپے کے اس فراڈ کیس نے پاکستان کے ٹیکس نظام میں موجود خامیوں اور نگرانی کے فقدان کو بے نقاب کیا ہے، تاہم حالیہ کارروائی سے یہ پیغام گیا ہے کہ ایف بی آر ٹیکس فراڈ کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ویمنز ورلڈ کپ: جنوبی افریقا کے ہاتھوں شکست، پاکستان ایونٹ سے باہر

کولمبو میں بارش سے متاثرہ میچ میں جنوبی افریقا نے پاکستان کو 150 رنز سے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے