کریپٹو مارکیٹ میں بھاری مندی، ادارہ جاتی فروخت اور خوف و ہراس انڈیکس ’انتہائی خوف‘ کی سطح پر پہنچ گیا

عالمی کریپٹو کرنسی مارکیٹ میں شدید مندی کا سلسلہ جاری ہے، جہاں جمعہ 17 اکتوبر 2025 کو بِٹ کوائن (Bitcoin) کی قیمت اچانک 1 لاکھ 5 ہزار ڈالر کی نفسیاتی حد سے نیچے گر گئی اور 103,300 ڈالر تک پہنچ گئی، جو جون 2025 کے بعد سے سب سے نچلی سطح ہے۔ اس اچانک گراوٹ کے نتیجے میں صرف چار گھنٹوں کے دوران عالمی کریپٹو مارکیٹ کی مالیت سے تقریباً 128 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
اعداد و شمار کے مطابق، اس مختصر مدت میں مختلف کریپٹو ایکسچینجز پر مجموعی طور پر 1.2 ارب ڈالر مالیت کے ٹریڈز لیکویڈیٹ (liquidate) ہوگئے، جس سے مارکیٹ میں غیر یقینی کی فضا مزید بڑھ گئی۔
دنیا کی دوسری بڑی ڈیجیٹل کرنسی ایتھیریئم (Ethereum) کی قیمت میں بھی 6 فیصد سے زائد کمی ہوئی، جس کے بعد یہ 3,764 ڈالر تک نیچے آگئی۔ تازہ ترین گراوٹ کے بعد عالمی کریپٹو مارکیٹ کی مجموعی مالیت 3.67 ٹریلین ڈالر تک سکڑ گئی۔
مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بھاری مندی کی بنیادی وجہ ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر فروخت ہے۔ رپورٹوں کے مطابق، بلیک راک (BlackRock)، بائنانس (Binance) اور کوائن بیس (Coinbase) جیسے بڑے اداروں نے مجموعی طور پر 1.1 ارب ڈالر مالیت کے کرپٹو اثاثے فروخت کیے، جس سے مارکیٹ میں زبردست دباؤ پیدا ہوا۔
کریپٹو تجزیاتی ادارے Alternative.me کے مطابق، “فیئر اینڈ گریڈ انڈیکس (Fear & Greed Index)” جو سرمایہ کاروں کے جذبات کو ظاہر کرتا ہے، وہ 22 پوائنٹس پر آگیا ہے — جو انتہائی خوف (Extreme Fear) کی سطح کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سرمایہ کار فی الحال مارکیٹ کے مستقبل کے حوالے سے شدید خدشات میں مبتلا ہیں۔
کرپٹو مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی ریگولیٹری اداروں کی ممکنہ سختیوں، سود کی شرحوں میں اضافہ، اور عالمی سرمایہ کاروں کے محتاط رویے نے مارکیٹ کو غیر مستحکم کر دیا ہے۔
معروف کرپٹو تجزیہ کار مائیکل ویلسن کے مطابق، “یہ گراوٹ ایک تکنیکی اصلاح (technical correction) بھی ہو سکتی ہے، لیکن بلیک راک اور دیگر اداروں کی جانب سے اچانک فروخت نے مارکیٹ میں خوف کا عنصر بڑھا دیا ہے۔ اگر بِٹ کوائن 100,000 ڈالر سے نیچے چلا گیا تو مزید فروخت کا دباؤ پیدا ہو سکتا ہے۔”
ایک اور تجزیہ کار لارا چن نے کہا کہ “مارکیٹ کا مجموعی حجم کم ہونے کے باعث قیمتوں میں معمولی فروخت بھی بڑے اتار چڑھاؤ کا باعث بن رہی ہے۔ چھوٹے سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگلے 24 سے 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔”
کرپٹو کرنسی مارکیٹ اس سال کے آغاز میں غیر معمولی تیزی کا شکار رہی تھی، جب بِٹ کوائن نے مئی 2025 میں 126,000 ڈالر کی ریکارڈ سطح کو چھوا تھا۔ تاہم گزشتہ دو ماہ کے دوران عالمی مالیاتی دباؤ، جیو پولیٹیکل تناؤ اور ادارہ جاتی سرمایہ کاری میں کمی کے باعث مسلسل گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔
مارکیٹ کے ماہرین کے مطابق، اگر صورتحال برقرار رہی تو ممکن ہے کہ بِٹ کوائن دوبارہ 100,000 ڈالر کی حد کو آزمائے، جو کہ تکنیکی طور پر ایک اہم سپورٹ لیول سمجھا جاتا ہے۔
ادھر، چھوٹے سرمایہ کاروں اور ڈیجیٹل کرنسی ایکسچینجز نے قیمتوں میں شدید اتار چڑھاؤ کے باعث عارضی لین دین کی معطلی کا عندیہ دیا ہے تاکہ بڑے پیمانے پر نقصان سے بچا جا سکے۔
اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ گراوٹ نے کرپٹو مارکیٹ کی غیر مستحکم نوعیت کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا ہے۔ اگر ادارہ جاتی فروخت کا سلسلہ جاری رہا، تو آنے والے دنوں میں نہ صرف بِٹ کوائن بلکہ دیگر بڑی کرپٹو کرنسیز بھی مزید دباؤ کا شکار ہو سکتی ہیں۔
UrduLead UrduLead