جمعرات , اکتوبر 30 2025

زیادہ پروٹین کھانا صحت کے لیے خطرناک، ماہرین کا انتباہ

تحقیقات کے مطابق ضرورت سے زیادہ پروٹین گردوں، دل اور کینسر کے امراض کا باعث بن سکتا ہے

ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ پروٹین کا استعمال انسانی صحت کے لیے اتنا ہی نقصان دہ ہو سکتا ہے جتنا اس کی کمی۔ عالمی تحقیق کے مطابق زیادہ پروٹین کھانے سے گردوں پر دباؤ بڑھتا ہے، دل کی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں اور یہاں تک کہ کینسر جیسے مہلک امراض کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک معروف جنرل فزیشن نے وضاحت کی ہے کہ اگرچہ پروٹین جسم کے لیے ایک لازمی جز ہے جو پٹھوں، ہڈیوں، جلد اور خون کے خلیات کی مرمت میں مدد دیتا ہے، مگر اس کی زیادتی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پروٹین کا متوازن استعمال ضروری ہے کیونکہ جسم کو توانائی کے لیے کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی بھی اتنی ہی درکار ہیں۔

رجسٹرڈ نیوٹریشنسٹ اور کتاب Unprocess Your Life کے مصنف روب ہابسن کا کہنا ہے کہ “پروٹین اکیلا کام نہیں کرتا۔ اس کے ساتھ دیگر غذائی اجزاء جیسے کاربوہائیڈریٹس اور فیٹس بھی اتنے ہی اہم ہیں۔” ان کے مطابق، برطانیہ میں اوسطاً بالغ افراد پہلے ہی اپنی جسمانی ضرورت سے زیادہ پروٹین کھا رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، ایک عام فرد روزانہ اپنے وزن کے فی کلو گرام کے حساب سے 1.2 گرام پروٹین استعمال کرتا ہے، جو حکومت کے تجویز کردہ 0.75 گرام/کلوگرام/دن کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔

ہابسن نے وضاحت کی کہ مردوں کو روزانہ تقریباً 60 گرام اور خواتین کو 54 گرام پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے یہ مقدار فی کلوگرام جسمانی وزن کے لحاظ سے تقریباً 1 گرام ہونی چاہیے کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ پروٹین جذب کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مارکیٹ میں دستیاب “ہائی پروٹین” لکھے جانے والے بیشتر کھانے دراصل غیر صحت بخش ہوتے ہیں، کیونکہ وہ بہت زیادہ پراسیس شدہ، نمک، چینی اور مصنوعی اجزاء سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “زیادہ پروٹین نہیں بلکہ بہتر، قدرتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹین لینا ضروری ہے۔”

زیادہ پروٹین کے خطرات

ماہرین کے مطابق زیادہ پروٹین لینے سے جسم میں یوریا اور کیلشیم جیسے فضلہ جات بنتے ہیں جنہیں گردے فلٹر کرتے ہیں۔ جب پروٹین کی مقدار زیادہ ہو جائے تو گردوں پر اضافی دباؤ بڑھ جاتا ہے، جو گردوں کی پتھری، انفیکشن یا ابتدائی گردہ فیل ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔

تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ درمیانی عمر میں زیادہ جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین کھانے والے افراد میں کینسر کے امکانات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی 2014ء کی ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں کی روزمرہ خوراک میں 20 فیصد کیلوریز پروٹین سے آتی تھیں، ان میں کینسر، ذیابطیس اور قبل از وقت موت کے امکانات زیادہ پائے گئے۔

تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ زیادہ پروٹین کھانے والے بالغ افراد میں کم پروٹین استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں کینسر سے مرنے کا امکان چار گنا زیادہ تھا۔ مزید مطالعے سے ظاہر ہوا کہ اگر کوئی مریض ہائی پروٹین ڈائٹ پر ہو تو اس کے جسم میں ٹیومر، خاص طور پر چھاتی اور جلد کے کینسر، زیادہ تیزی سے بڑھ سکتے ہیں۔

کینسر ریسرچ یو کے کے چیف کلینشین پروفیسر چارلس سوانٹن کے مطابق “روزانہ سرخ یا پراسیس شدہ گوشت کھانے سے بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ پروٹین پاوڈر کا غیر ضروری استعمال بھی خطرناک ہے کیونکہ یہ آنتوں کے اندر موجود صحت مند بیکٹیریا (gut microbiome) کے توازن کو بگاڑ دیتا ہے، جس سے سوزش بڑھتی ہے اور زہریلے مادے بنتے ہیں۔

ماہرین کا مشورہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ پروٹین جسم کے لیے ناگزیر ہے، مگر اسے دیگر غذائی اجزاء کے ساتھ متوازن رکھنا ضروری ہے۔ روب ہابسن کے مطابق “زیادہ پروٹین کھانے سے اضافی فائدہ نہیں ہوتا، بلکہ یہ فائبر، وٹامنز اور منرلز کے توازن کو بگاڑ کر دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔”

ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ پروٹین زیادہ تر قدرتی ذرائع جیسے مچھلی، دالوں، انڈوں، دودھ اور گری دار میووں سے حاصل کی جائے، جبکہ پراسیس شدہ گوشت، پروٹین بارز یا سپلیمنٹس کے غیر ضروری استعمال سے گریز کیا جائے۔

تحقیق کے مطابق، پروٹین کی مناسب مقدار ہی جسم کو مضبوط اور متوازن رکھتی ہے، جبکہ ضرورت سے زیادہ استعمال نہ صرف صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ عمر بڑھنے کے ساتھ خطرناک بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ماہرین کا متفقہ موقف ہے کہ “پروٹین صحت کا ذریعہ ضرور ہے، مگر اس کی زیادتی زہر ثابت ہو سکتی ہے” — توازن ہی اصل صحت ہے۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت آج سے تقسیم کا آغاز

وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت ملک بھر کے ہونہار طلبہ میں جدید لیپ ٹاپس …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے